کورونا میں یتیم ہوئے بچے کئی مسائل سے دو چار

کووڈ سے متاثرہ تمام بچوں کو سرکاری اسکیموں کے تحفظ کے طریقہ کار کے تحت لانے کے لئے مسلسل کوشش جاری رکھنے کی صلاح ہے۔

فائل علامتی تصویر یو این آئی
فائل علامتی تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کورونا وبا نے ویسے تو ایک بڑی آ بادی کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے لیکن اس وبا میں جو بچے یتیم ہو گئے ہیں ان کے لئے بڑے مسائل پیدا ہو گئے ہیں اور ان کی زندگیوں میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ ان میں سے کئی بچوں کے اہل خانہ کو ان کے والدین کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ نہیں مل رہا تو کچھ بچوں کو کوئی سہارا نہیں مل رہا ۔ مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ایسے بچوں کا خیال رکھے گی۔

کئی تنظیمیں مدد کے لئے سامنے آئی ہیں لیکن ان بچوں کو سب سے زیادہ سرکاری کارروائی میں پریشانی آ سکتی ہے کیونکہ ابھی کورونا کی وجہ لاک ڈاؤن کی پابندیاں نافذ ہیں ۔ اس دوران مرکزی وزارت برائے خواتین اور بچوں کی ترقی نے ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں کوکووڈ وبا سے متاثرہ بچوں کی دیکھ بھال اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے بھی کہا ہے کیونکہ یہ وبا سیدھے بچوں کو بھی متا ثر کر رہی ہے۔


وزارت نے بتایا کہ سکریٹری رام موہن مشرا نے ریاستوں کے چیف سکریٹریوں اور مرکزکے زیراہتمام علاقوں کے منتظمین کو لکھے گئے خط میں، ریاستوں اور مرکز کے علاقوں کو کووڈ سے متاثرہ تمام بچوں کو سرکاری اسکیموں کے تحفظ کے طریقہ کار کے تحت لانے کے لئے مسلسل کوشش جاری رکھنے کی صلاح دی ہے۔

وزارت نے کہا ہے کہ وبا کے دوران بچوں کے اعلیٰ مفاد کو یقینی بنانے کے لئے ان کی ذاتی ضرورتوں کے لئے ضروری وسائل تک رسائی کو فروغ دینے کے لئے محتاط منصوبہ بندی کرنے کے ساتھ ساتھ ضروریات اوروسائل کاخاکہ بنایا جانا چاہیے۔ بحران سے متاثر بچے کے اعلیٰ مفاد میں کوششوں کے لئے تمام سطح پر سبھی متعلقہ سرکاری محکموں اوردیگراسٹیک ہولڈرز کو متحرک کیا جانا چاہیے۔ یہ یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی کمزوربچہ حفاظتی اقدامات سے باہر نہ رہے۔


خط میں ریاستوں اورمرکزی علاقوں کو متاثرہ بچوں کی شناخت کرنے کاخاکہ بنانے اورہرایک بچے کی مخصوص ضروریات اورضرورتوں کی تفصیلات کے ساتھ ایک ڈیٹابیس تیارکرنے کو کہا گیا ہے۔اس کے علاوہ خط میں گیا ہے کہ بچوں کے ڈیٹا کو محفوظ رکھاجانا چاہیے اوران کی پہچان کے بارے میں رازداری برقراررکھی جانی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔