ہریانہ: اپنے نام پر شروع منصوبہ کو کھٹّر نے کاغذ پر ہی کر دیا ختم، جواب دینا ہو رہا مشکل
سال 2017 میں شروع کی گئی منوہر جیوتی یوجنا کو لے کر اسمبلی میں پوچھے گئے سوال پر خود بی جے پی حکومت کے سربراہ منوہر لال کھٹر گول مول جواب دیتے نظر آئے۔
ہریانہ حکومت نے تقریباً دو سال پہلے 2017 میں وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے نام پر ’منوہر جیوتی‘ منصوبہ شروع کیا۔ اس کی خوب تشہیر کی گئی۔ اس کے لیے شروعاتی بجٹ بھی طے ہو گیا۔ ٹنڈر بھی مدعو کیے گئے۔ لیکن اس منصوبہ کی حصولیابیوں کے نام پر بتانے کے لیے حکومت کے پاس کچھ نہیں ہے۔ حکومت گزرے دو سال کا کوئی اعداد و شمار پیش کرنے کی جگہ اگلے سال فائدہ حاصل کرنے والوں کی ممکنہ تعداد بتا رہی ہے۔ حکومت یہ بھی کہہ رہی ہے کہ یہ منصوبہ ختم ہو گیا ہے اور اب ’سوبھاگیہ یوجنا‘ کے تحت اسے کور کیا جائے گا۔
عجیب بات ہے کہ جب منصوبہ ہی ختم ہو گیا ہے تو حکومت آئندہ سال اس سے فائدہ حاصل کرنے کی تعداد کس بنیاد پر بتا رہی ہے۔ حکومت کا یہ اعتراف اور اعداد و شمار کسی دوسری جگہ نہیں بلکہ اسمبلی میں خود وزیر اعلیٰ کی جانب سے رکھے گئے ہیں۔ مطلب صاف ہے کہ یہ منصوبہ نافذ پر ہی شروع ہوا اور کاغذ پر ہی ختم ہو گیا۔
نام کے مطابق ہی اس منصوبہ کا مقصد شمسی توانائی کے ذریعہ لوگوں کو بلا روک ٹوک بجلی دستیاب کروانا تھا۔ اس کے تحت گھروں میں ایک لاکھ سولر سسٹم دینے کا نشانہ طے کیا گیا تھا۔ اس میں لوگوں کو 15 ہزار کی سبسیڈی ملنی تھی۔ اس کے لیے 23.65 کروڑ کے بجٹ کی منظوری بھی مل گئی تھی۔ ٹنڈر بھی مدعو کر لیے گئے۔ منصوبہ کا نقشہ محکمہ توانائی نے تیار کیا تھا۔
منصوبہ کی حقیقت اس وقت سامنے آئی جب اسمبلی میں کانگریس لیڈر کرن چودھری نے نشان زد سوال کے ذریعہ بجٹ سیشن میں تین سوال پوچھے۔ پہلا سوال تھا کہ کیا یہ سچ ہے کہ منوہر جیوتی یوجنا کے تحت مرکز نے اپنا حصہ فی فائدہ کنندگان 15 ہزار سے گھٹا کر 7 ہزار کر دیا ہے؟ دوسرا سوال تھا کہ کیا یہ بھی سچ ہے کہ مرکزی حصے میں درج بالا تخفیف کے سبب 23 کروڑ کی رقم لیپس ہو گئی ہے؟ اس کے جواب میں حکومت نے ’نہیں‘ کہہ کر بات ختم کر دی۔
تیسرے سوال میں حکومت سے منصوبہ کے عمل در آمد کے بعد اس سے فائدہ حاصل کرنے والوں کی ضلع وار تفصیل مانگی گئی۔ اس کے جواب میں حکومت نے فائدہ حاصل کرنے والوں کا نمبر دینے کی جگہ سال 20-2019 کے ممکنہ فائدہ حاصل کرنے والوں کی تعداد بتائی۔ اس کے مطابق 22 اضلاع میں اگلے سال 14140 ممکنہ فائدہ کنندگان ہوں گے۔ جواب میں حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ منصوبہ پر عمل درآمد ریاست کے خزانے سے کیا جائے گا۔
جواب خود حکومت کے سربراہ وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے رکھا اور اعتراف کیا کہ اب یہ منصوبہ ختم ہو گیا ہے اور ’سوبھاگیہ یوجنا‘ کے تحت اسے کور کیا جائے گا۔ اب جب حکومت کے مطابق یہ منصوبہ ہی ختم ہو گیا ہے تو سال 20-2019 میں اس کے ممکنہ فائدہ کنندگان کی تعداد بتانے کے کیا معنی ہیں؟
کرن چودھری کا کہنا ہے کہ منوہر جیوتی یوجنا کا سارا پیسہ لیپس ہو گیا ہے۔ منصوبہ شروع ہونے کے بعد کتنے لوگوں نے اس کا فائدہ لیا، حکومت نے اس کا انھیں کوئی جواب ہی نہیں دیا۔ واضح ہے کہ اس کا ایک بھی فائدہ کنندگان نہیں ہے۔ حکومت نے سال 20-2019 میں فائدہ حاصل کرنے والوں کا ایک ممکنہ تصوراتی نمبر دے دیا۔ مطلب صاف ہے کہ حکومت کے پاس اس پر کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور یہ منصوبہ زمین پر اتر ہی نہیں پائی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 May 2019, 11:10 AM