’راہل گاندھی پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے بی جے پی لیڈران پر کارروائی ہو‘، کھڑگے نے پی ایم مودی کو لکھا خط

کانگریس صدر نے کہا کہ میں آپ سے گزارش اور امید کرتا ہوں کہ آپ اپنے لیڈران پر ڈسپلن کو لے کر سختی کریں، ایسے بیانات کے لیے سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ کوئی انہونی نہ ہو۔

ملکارجن کھڑگے اور پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے اور پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے منگل کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کے خلاف مرکزی وزیر رونیت بٹو سمیت بی جے پی لیڈران کے ’قابل اعتراض اور تشدد آمیز‘ بیان پر اعتراض ظاہر کیا اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم کو ان کے یومِ پیدائش پر لکھے خط میں انھیں مبارکباد دینے کے ساتھ ہی بٹو اور برسراقتدار طبقہ کے کچھ دیگر لیڈران کے راہل گاندھی کے خلاف بیانات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ یہ مستقبل کے لیے خطرناک ہیں۔ کھڑگے نے خط میں لکھا ہے کہ ’’سب سے پہلے میں آپ کو یومِ پیدائش کی مبارکباد دیتا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی ایسے ایشو پر آپ کی توجہ مبذول کرنا چاہتا ہوں جو سیدھے جمہوریت اور آئین سے جڑے ہیں۔ آپ مطلع ہوں گے کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کے خلاف بے حد قابل اعتراض، تشدد آمیز اور نازیبا بیانات کا سلسلہ چل رہا ہے۔‘‘


کھڑگے کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور اس کی معاون پارٹیوں کے لیڈران نے جس تشدد آمیز زبان کا استعمال کیا ہے، وہ مستقبل کے لیے خطرناک ہے۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ ’’دنیا حیران ہے کہ مرکزی حکومت میں وزیر مملکت برائے ریل، بی جے پی حکمراں اتر پردیش کے وزیر وغیرہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر کو ’نمبر ایک دہشت گرد‘ کہہ رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں آپ کی حکومت میں شامل پارٹی کے ایک رکن اسمبلی نے قائد حزب اختلاف کی ’زبان کاٹ کر لانے والے کو 11 لاکھ روپے کا انعام‘ دینے کا اعلان کیا ہے۔ دہلی میں ایک بی جے پی لیڈر اور سابق رکن اسمبلی نے ان کا حشر ’دادی جیسا‘ کرنے کی دھمکی دی ہے۔‘‘

اپنے خط میں کھڑگے نے اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ ہندوستانی ثقافت عدم تشدد، خیر سگالی اور محبت کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ’’ان نکات کو ہمارے ہیروز نے سیاست میں پیمانہ کی شکل میں قائم کیا۔ گاندھی جی نے انگریزی راج میں ہی ان پیمانوں کو سیاست کا اہم حصہ بنا دیا تھا۔ آزادی کے بعد پارلیمانی دائرہ میں برسراقتدار طبقہ اور حزب اختلاف طبقہ کے درمیان قابل احترام نااتفاقیوں کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔‘‘ کھڑگے خط میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’کانگریس کے کروڑوں کارکنان اور لیڈران اس بات کو لے کر بہت فکرمند ہیں۔ کیونکہ ایسی نفرت پھیلانے والی طاقتوں کے سبب بابائے قوم مہاتما گاندھی، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کو شہادت دینی پڑی۔‘‘


اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کھڑگے لکھتے ہیں کہ ’’میں آپ سے گزارش اور امید کرتا ہوں کہ آپ برائے کرم اپنے لیڈران پر ڈسپلن کو لے کر سختی کریں۔ مناسب رویہ کی ہدایت دیں۔ ایسے بیانات کے لیے سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ ہندوستانی سیاست کے زوال سے روکا جا سکے۔ کوئی انہونی نہ ہو۔‘‘ کانگریس صدر نے اس بات کا بھروسہ بھی ظاہر کیا کہ وزیر اعظم ایسے لیڈران پر فوراً قدغن لگانے کے لیے ضروری کارروائی کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔