گجرات: خودکشی کی بڑھتی تعداد پر کھڑگے کا اظہارِ فکر، کہا ’یہ اعداد و شمار بی جے پی حکومت کی ناکامی ظاہر کر رہے‘

ملکارجن کھڑگے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ریاستی اسمبلی میں سامنے آئے تازہ اعداد و شمار فکر انگیز ہے، گزشتہ تین مالی سالوں میں ریاست میں 495 طلبا سمیت 25478 افراد نے اپنی زندگی ختم کر لی۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div><div class="paragraphs"><p><br></p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر@INCIndia


user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے گجرات میں بڑھتے خودکشی کے معاملوں پر اظہارِ فکر کیا ہے۔ جمعہ کے روز انھوں نے سنگین طور پر بڑھتے خودکشی کے معاملوں پر ریاستی حکومت سے فوری قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں وہ لاتعداد سماجی و معاشی چیلنجز کا حل کرنے میں بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔

ملکارجن کھڑگے نے ایک بیان جاری کر کہا ہے کہ ریاستی اسمبلی میں سامنے آئے تازہ اعداد و شمار ایک فکر انگیز روش کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ تین سالوں میں 495 طلبا سمیت 25478 اشخاص نے اپنی زندگی ختم کر لی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ خودکشی کے معاملوں میں تیز اضافہ کو ظاہر کرنے والے ڈاٹا کے مطابق ذہنی صحت کے ایشوز، سنگین بیماریاں، خاندانی مسائل، مالیاتی بحران اور تعلیمی ناکامیاں اہم اسباب ہیں۔


کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ’’یہ اعداد و شمار نہ صرف سنگین ایشو پر روشنی ڈالتے ہیں، بلکہ گجرات کے شہریوں کو پریشان کرنے والے لاتعداد سماجی و معاشی چیلنجز کو حل کرنے میں بی جے پی کی قیادت والی ریاستی حکومت کی ناکامی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ خاص طور سے احمد آباد، سورت اور راجکوٹ جیسے شہری مراکز میں خود کشی کی اعلیٰ شرح فکر انگیز ہے۔‘‘

کھڑگے نے اپنے بیان میں ظاہر کیا ہے کہ تنہا احمد آباد میں 3280 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ یہ سنگین اعداد و شمار اس بڑھتے بحران کے بنیادی اسباب سے نمٹنے کے لیے حکومت کی اسٹریٹجی کے اثرات پر سوال اٹھاتے ہیں۔ کانگریس نے موجودہ ہیلپ لائن سروسز کے وسیع جائزہ اور ضرورت مند لوگوں کے لیے ذہنی صحت و مالی امداد کے لیے الاٹ وسائل میں اضافہ کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان خودکشیوں کے لیے ذمہ دار حالات کی گہرائی اور شفافیت کے ساتھ جانچ کرانے کی گزارش کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔