مودی حکومت نے کیرالہ کو وہ امداد نہیں دی جو درکار تھی: راہل گاندھی
کانگریس صدرراہل گاندھی نے کہا، ’’ہماری پارٹی کیرالہ میں مدد کے لئے آئی ہے، جتنی استتاعت ہوگی ہم امداد کریں گے۔ معمولات زندگی بحال کرنے میں ہم پورا تعاون کریں گے۔‘‘
کانگریس صدر راہل گاندھی کے دو روزہ کیرالہ دورے کا آج دوسرا دن ہے۔ گزشتہ روز راہل گاندھی نے متعدد سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر کے متاثرین کا حال جانا تھا۔ راہل گاندھی نے آج کوچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر کیرالہ کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے کہا، ’’میں سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لئے آیا ہوں، میں منگل کو کئی رلیف کیمپوں میں گیا تھا اور لوگوں سے ان کا حال دریافت کیا۔ لوگ اپنے مستقبل کے حوالے سے خائف نظر آئے۔ میں نے اس معاملہ میں وزیر اعلی سے بات کی ہے، مجھے لگتا ہے کہ حکومت کو لوگوں کے درمیان جاکر یہ یقین دلانا چاہئے کہ ان کا جو کچھ بھی تباہ ہوا ہے وہ سب درست کر دیا جائے گا، ان کے گھروں کو از سر نو تعمیر کیا جائے گا۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ کیرالہ کے لوگوں کو بہت زیادہ امداد کی ضرورت ہے اور مرکزی حکومت کو امداد کا دائرہ بڑھانا چاہئے کیوں کہ یہ کیرالہ کے لوگوں کا حق ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ’’مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ مرکزی حکومت نے کیرالہ کو اتنی مدد نہیں دی جتنی دی جانی چاہیے تھی۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا، ’’حکومت نے 10 ہزار روپے کا معاوضہ دینے کا جو اعلان کیا ہے اسے فوری ادا کیا جانا چاہئے، رلیف کیمپوں میں موجود لوگ یہی چاہتے ہیں۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ بیرون ملک سے دی جارہی مالی امداد کو قبول کرنا چاہئے یا نہیں، راہل گاندھی نے کہا ’’یہ میری ذاتی رائے ہے کہ اگر کوئی کیرالہ کے لوگوں کی پریشانی دور کرنے کے لئے امدادی رقم دے رہا ہے تو اسے قبول کر لینا چاہئے۔‘‘
کانگریس صدر نے مزید کہا، ’’ہماری پارٹی کیرالہ کے لوگوں کی مدد کے لئے آئی ہے، میں یقین دہانی کراتا ہوں کہ ہم سے جو بھی مدد ہو سکے گی ہم وہ کیرالہ کے لوگوں کے لئے کریں گے۔ ان کے گھروں کی از سر نو تعمیر کے لئے بھی پارٹی ہر ممکن تعاون دے گی۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا، ’’مجھے خوشی ہے کہ کیرالہ میں کانگریس پارٹی کے کارکنان متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔ میں نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان سے کہا ہے کہ وہ لوگوں کے گھروں میں جائیں، ان کی مدد کریں اور ان کے گھروں کو صاف کریں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Aug 2018, 12:51 PM