کیرالہ: سبریمالہ میں پھر ہنگامہ، درشن پر بضد 11 خواتین کو مظاہرین نے روکا

تمل ناڈو کا 11 خواتین پر مشتمل گروپ سبریمالہ مندر میں درشن کرنے پہنچا ہے اور ایک کیمپ میں ٹھہرا ہوا ہے، وہیں ناراض مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ وہ روایات کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کیرالہ کے سبريمالا میں خصوصی منڈلا پوجا شروع ہونے سے کچھ دن پہلے ایک بار پھر احتجاج شروع ہو گیا ہے، یہ احتجاج اتوار کو 11 خواتین کے اييپا بھگوان مندر میں پوجا ارچنا کو لے کر شروع ہوا ہے۔ تمل ناڈو سے آئیں یہ خواتین مندر میں داخل ہو کر اییپا بھگوان کی پوجا کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن چونکہ سبریمالہ مندر میں 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین پر سبریمالہ مندر میں پابندی عائد ہے۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ مندر میں پوجا کئے بغیر نہیں لوٹیں گی۔

تمل ناڈو سے آیا 11 خواتین کا گروپ بیس کیمپ پر اتوار کی صبح 5.30 بجے پہنچا، خواتین کا یہ گروپ سبريمالا مندر کے درشن کے لئے پنبا بیس کیمپ پر ٹہریں ہوئیں ہیں، وہیں سینکڑوں ناراض مظاہرین بھی مضبوطی کے ساتھ اپنی بات پر اڑے ہوئے ہیں، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ مندر کی روایت کو پامال نہیں ہونے دیں گے، مظاہرین خواتین کے خلاف نعرے نعرے بازی بھی کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرین خواتین عقیدت مندوں سے چند میٹر کے فاصلے پر جمے ہوئے ہیں۔ مظاہرین اييپا بھگوان کے بھجن گا رہے ہیں اور عورتوں سے واپس جانے کو کہہ رہے ہیں۔

ایک ناراض عقیدت مند نے کہا، ’’ہم سبريمالا مندر کی روایت و رواج کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنی جان دے دیں گے لیکن کسی بھی صورت میں ان خواتین کو پہاڑی پر چڑھنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔

سپریم کورٹ نے 28 ستمبر کو ہر عمر کی خواتین کو مندر میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی، اس کے بعد سے سبريمالا میں ہندو عقیدت مندوں کی طرف سے مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مندر میں پہلے 10 سال کی عمر سے لے کر 50 سال کی خواتین کے داخل ہونے پر پابندی عائد تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مخصوص عمر کی تقریباً دو درجن خواتین پہلے ہی مندر میں داخل ہونے کی کوشش کر چکی ہیں جوکہ داخلے میں ناکام رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اييپا بھگوان کے حامی مخالفت کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Dec 2018, 3:09 PM