’یہ محبت ہے جہاد نہیں‘، ہادیہ معاملہ میں این آئی اے کا فیصلہ
سپریم کورٹ کے کہنے پر این آئی اے نے کیرالہ میں مبینہ لو جہاد معاملات کی جانچ کرتے ہوئے 11 بین مذہبی شادیوں کی جانچ کی تھی۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاملہ میں زبردستی مذہب تبدیل نہیں ہوا ہے۔
ترواننت پورم: کیرالہ کے شہ سرخیوں میں رہے ہادیہ معاملہ میں قومی تفتیش ایجنسی (این آئی اے) نے کہا کہ یہ معاملہ محبت کا تو ہے لیکن جہاد کا نہیں ہے۔ این آئی اے نے کل 11 ایسے معاملات کی جانچ کی جن میں بین المذہبی شادی ہوئی تھی اور سبھی میں لو جہاد کا کوئی ثبوت نہیں پایا گیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق این آئی اے نے تمام معاملات میں اپنی جانچ کو ختم کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسی تمام شادیوں میں لوجہاد جیسا کچھ نہیں تھا اور کسی بھی طرح زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام معاملات کی جانچ شہ سرخیوں میں رہے ہادیہ معاملہ کے سبب کرائی تھی۔
تمام 11 معاملات 89 بین مذہبی شادیوں میں سے چنے گئے ہیں جو پہلے سے ہی (زیادہ تر معاملات میں سرپرستوں کی شکایات کی بنا پر) قانونی عمل میں ہیں۔ واضح رہے کہ ان سبھی معاملات کو پولس کی جانب سے ایجنسی کے پاس بھیجا گیا تھا۔
ایجنسی کے ایک سینئر افسر نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر کہا، ’’این آئی اے کو اس معاملہ میں سپریم کورٹ کو کوئی رپورٹ نہیں سونپنی ہے۔ جہاں تک این آئی اے کا سوال ہے تو یہ معاملے بند ہو چکے ہیں کیوں کہ ایجنسی کو کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ کسی بھی معاملہ میں کسی مرد یا عورت کو تبدیلی مذہب کے لئے مجبور کیا گیا تھا۔‘‘
واضح رہے کہ کیرالہ کے کوٹایم ضلع کی اکھیلا اشوکن نے تبدیلی مذہب کے بعد ہادیہ کے طور پر شفین جہاں سے نکاح کیا تھا۔ اس معاملہ کو ہادیہ کے والد اشوکن نے لو جہاد کا نام دیتے ہوئے ہائی کارٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جہاں ہائی کورٹ نے اس شادی کو منسوخ کر دیا، لیکن 8 مارچ کو سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کو پلٹ دیا تھا۔
این آئی اے کے سینئر افسر نے یہ بھی بتایا کہ جن 11 معاملات کی جانچ کی گئی ان میں سے کم از کم ایک معاملہ ایسا تھا جس میں کسی بات کو لے کر تعلقات خراب ہو چکے تھے۔ انہوں نے بتایا، ’’بقیہ زیادہ تر معاملات میں ہمیں پاپولر فرنٹ آف انڈیا، پی ایف آئی سے وابستہ وہی لوگ اور تنظیمیں ملیں جنہوں نے تبدیلی مذہب میں لڑکے یا لڑکی کی مدد کی تھی لیکن ہمیں (این آئی اے) کسی بھی مقررہ جرم جیسے غیر قانونی سرگرمی (انسداد) آرڈیننس (یو اے پی اے) کے تحت ان لوگوں کے خلاف کوئی معاملہ طے کرنے لائق کوئی ثبوت نہیں ملے۔‘‘
افسر نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کا آئین تمام شہریوں کو پُرامن طریقہ سے اپنے مذہب پر عمل کرنے اور تشہیر کرنے کا بنیادی حق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کیرالہ میں تبدیلی مذہب جرم نہیں ہے اور لوگوں کا تبدیلی مذہب میں مدد کرنا آئین کے دائرے میں آتا ہے۔‘‘
وہیں پی ایف آئی کے قانونی مشیر کے پی محمد شریف نے لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنانے کے لئے دائیں بازو کی تنظیمیں لوجہاد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ان کی تنظیم اور ان کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کو لو جہاد کے نام پر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
شریف نے کہا، ’’مختلف جانچ ایجنسیوں کی جانچ اور پوچھ گچھ کے بعد یہ نتیجہ نکلا ہے کہ لو جہاد بیہودہ، خیالی اور بغیر کسی ثبوت کے لگایا گیا ایک الزام ہے۔‘‘
حالانکہ این آئی اے کے افسر کا کہنا ہے کہ جانچ کے نتائج کو پی ایف آئی کے لئے ’کلین چٹ‘ نہیں مانا جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’پی ایف آئی کے مبینہ کیڈر کے خلاف قتل جیسے سنگین مجرمانہ معاملات چل رہے ہیں، ان معاملات کو علیحدہ سے دیکھا جا رہا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Oct 2018, 6:14 PM