مذہب بدلنے کے لیے مجھے کسی نے مجبور نہیں کیا: ہادیہ
27 نومبر کو سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل ہادیہ عرف اکھیلا نے ایک بار پھر اس بات کی وضاحت کی ہے کہ مذہب بدلنے کے لیے اس پر کسی نے دباؤ نہیں ڈالا ہے۔
کیرالہ میں مبینہ لو جہاد کے معاملے میں 27 نومبر یعنی پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونی ہے۔ اس سماعت میں ہادیہ کو عدالت کے سامنے حاضر ہونا ہے۔ کوچی سے دہلی کے لیے روانہ ہونے سے قبل ہادیہ نے کہا کہ مذہب بدلنے کے لیے ان پر کسی نے دباؤ نہیں ڈالا ہے اس لیے کسی طرح کی غلط فہمی نہ پھیلائی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں ایک مسلم ہوں اور اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں، کسی نے مجھ پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے زبردستی نہیں کی ہے۔‘‘
30 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے ہادیہ کے والد اسوکن کی عرضی پر سماعت کر رہا ہے جس میں اس نے اپنی بیٹی کی مسلمان نوجوان سے شادی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ’لو جہاد‘ کا معاملہ قرار دیا ہے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت کے وقت کہا تھا کہ اس معاملے کی سماعت سے پہلے عدالت متعلقہ خاتون سے اس کی بات سننا چاہے گی کہ کیا اس نے اپنی مرضی سے تبدیلیٔ مذہب اور نکاح کیا تھا۔
چیف جسٹس کی بنچ نے گزشتہ سماعت کے دوران نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو پھٹکار لگائی تھی اور پوچھا تھا کہ ’’کیا قانون میں ایسا کوئی ضابطہ ہے کہ کوئی لڑکی کسی مجرم سے پیار نہیں کر سکتی؟‘‘ عدالت نے کہا کہ اگر لڑکی بالغ ہے تو صرف اس کی مرضی ہی ضروری ہوتی ہے۔ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی اکھیلا نے گزشتہ سال اسلام مذہب اختیار کرتے ہوئے شفین جہاں نامی مسلم شخص سے شادی کر لی تھی۔ اس کے بعد اس نے اپنا نام ہادیہ رکھ لیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Nov 2017, 9:37 PM