کیرالہ لوک آیُکت کے اختیارات واپس، وزیر اعلیٰ وجین کی مشکلات میں اضافہ

اس سال کی شروعات میں گورنر عارف محمد خان نے لوک آیُکت کے اختیارات کو کم کرنے والے آرڈیننس پر دستخط کیا تھا، اس کے فوراً بعد ششی کمار اختیارات کو پھر سے بحال کرنے کے لیے ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے۔

پینارائی وجین، تصویر آئی اے این ایس
پینارائی وجین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کیرالہ لوک آیُکت، وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کے خلاف وزیر اعلیٰ آفات راحتی فنڈ کا غلط طریقے سے استعمال کرنے کے معاملے میں اپنا فیصلہ سنائے گا۔ ایسا گورنر عارف محمد خان کے 11 آرڈیننس پر دستخط کرنے سے انکار کے بعد ہوگا۔ اس پورے معاملے پر جانکاری رکھنے والے ایک ذرائع کے مطابق اس سال کی شرعات میں وجین حکومت نے لوک آیُکت کے اختیارات کو کم کرتے ہوئے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا۔ آرڈیننس کے ختم ہونے کے ساتھ، اگر معاملے میں کوئی برعکس فیصلہ آتا ہے تو وزیر اعلیٰ وجین کو استعفیٰ بھی دینا پڑ سکتا ہے۔

ریاستی حکومت نے لیپس کر گئے آرڈیننسز کو پاس کرنے کے لیے 22 اگست سے ایک خصوصی اسمبلی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سال کی شروعات میں گورنر عارف محمد خان نے لوک آیُکت کے اختیارات کو کم کرنے والے آرڈیننس پر دستخط کیے تھے۔ اس کے فوراً بعد کارکن آر ایس ششی کمار نے لوک آیُکت کے اختیارات کو پھر سے بحال کرنے کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ انھوں نے جمعہ کی صبح بتایا کہ عارف محمد خان کے ان آرڈیننسز پر دستخط کرنے سے اب انکار کرنے پر لوک آیُکت کو سبھی اختیارات واپس مل گئے ہیں۔ ششی کمار نے کہا کہ میں اب اس گزارش کے ساتھ ہائی کورٹ کے سامنے ایک عرضی داخل کروں گا کہ عدالت کو مداخلت کرنی چاہیے اور لوک آیُکت کو وجین کے خلاف معاملے میں اپنا فیصلہ سنانے کی ہدایت دینی چاہیے، کیونکہ معاملے کی سماعت مارچ میں ختم ہو گئی ہے۔


اتفاق سے، پہلی وجین حکومت کے اختتام کے دوران، اس وقت کے ریاستی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کے ٹی جلیل کو لوک آیُکت کے فیصلے کے بعد عہدہ چھوڑنا پڑا تھا، جس میں انھیں سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے لیے قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ لیکن وجین اور جلیل کے لیے راحت کی بات یہ تھی کہ فیصلہ اپریل 2021 میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ کے بعد آیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔