اِسرو جاسوسی کیس میں سی بی آئی کو کیرالہ ہائی کورٹ نے دیا جھٹکا، 2 سابق ڈی جی پی اور 4 دیگر کو ملی ضمانت
اسرو جاسوسی کیس 1994 میں سامنے آیا تھا اور اسرو یونٹ کے سائنسداں ایس نمبی نارائنن کو اِسرو کے ایک دیگر سینئر افسر، مالدیپ کی دو خواتین اور ایک کاروباری کے ساتھ جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اِسرو جاسوسی معاملے میں سی بی آئی کو کیرالہ ہائی کورٹ سے زوردار جھٹکا لگا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں ڈی جی پی رینک کے دو سابق سینئر پولیس افسران اور چار دیگر کو جمعہ کے روز پیشگی ضمانت دے دی۔ سی بی آئی نے ضمانت کی پرزور مخالفت کی، لیکن اس کی دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے جسٹس کے بابو نے کیرالہ کے سابق ڈی جی پی سبی میتھیوز، گجرات کے سابق ڈی جی پی آر بی شری کمار اور چار دیگر افسران کو پیشگی ضمانت دے دی۔
عدالت نے ان چھ افسران کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ نوٹس تک بیرون ملک سفر نہیں کر سکتے ہیں۔ ان سبھی کو پیشگی ضمانت کی شرط کے طور پر ایک ایک لاکھ روپے کا سیکورٹی بانڈ جمع کرنا ہوگا۔ گزشتہ سال جولائی میں سی بی آئی نے ترووننت پورم کے چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں 18 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ یہ سبھی اِسرو جاسوسی معاملے میں جانچ ٹیم کا حصہ تھے اور ان پر سی بی آئی نے سازش تیار کرنے اور دستاویزوں کو گڑھنے کا الزام لگایا تھا۔
اسرو جاسوسی معاملہ 1994 میں سامنے آیا تھا جب اِسر یونٹ کے ایک سرکردہ سائنسداں ایس نمبی نارائن کو اِسرو کے ایک دیگر سینئر افسر، مالدیپ کی دو خواتین اور ایک کاروباری کے ساتھ جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن انھیں 1995 میں سی بی آئی کے ذریعہ بری کر دیا گیا اور وہ اِسرو میں پھر سے شامل ہو گئے۔
میتھیوز، جنھوں نے ایک دہائی پہلے پولیس ڈائریکٹر جنرل کے عہدہ سے اپنی مرضی سے سبکدوشی لے لی تھی، نے سبکدوش ہونے سے پہلے چیف انفارمیشن کمشنر کی شکل میں پانچ سال کی مدت کار پوری کی اور ریاست کی راجدھانی میں بس گئے۔ اس معاملے میں شری کمار کا کردار انٹلیجنس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی شکل میں تھی۔ ان کے اُس وقت کے معاون پی ایس جئے پرکاش کو بھی پیشگی ضمانت مل گئی ہے۔
کئی طویل عدالتی لڑائی کے بعد نارائنن کے لیے چیزیں بدل گئیں، جب سپریم کورٹ نے 2020 میں سبکدوش جج جسٹس ڈی کے جین کی صدارت میں ایک تین رکنی کمیٹی مقرر کی، جسے یہ پتہ لگانے کے لیے کہا گیا کہ کیا اُس وقت کے پولیس افسران کے درمیان نارائنن کو جھوٹا پھنسانے کی سازش تھی۔ سی بی آئی کی نئی ٹیم گزشتہ سال جولائی میں آئی تھی اور عدالت عظمیٰ کی ہدایات کے مطابق اسے یہ پتہ لگانا تھا کہ کیا نارائنن کو پھنسانے کے لیے کیرالہ پولیس اور آئی بی کی جانچ ٹیموں کی طرف سے کوئی سازش تھی۔
نارائنن کو اب کیرالہ حکومت سمیت مختلف ایجنسیوں سے 1.9 کروڑ روپے کا معاوضہ ملا ہے۔ اس میں 2020 میں انھیں1.3 کروڑ روپے کی ادائیگی ملی اور بعد میں 2018 میں سپریم کورٹ کے ذریعہ ہدایت کردہ 50 لاکھ روپے اور قومی حقوق انسانی کمیشن کے ذریعہ ہدایت کردہ 10 لاکھ روپے کا دیگر معاوضہ دیا۔ معاوضہ اس لیے تھا کیونکہ اِسرو کے سابق سائنسداں کو غلط معاملے میں جیل، دشمنی پر مبنی کارروائی اور بے عزتی برداشت کرنی پڑی تھی۔
حالانکہ اُس وقت کے جانچ افسران نے راحت پانے میں کامیابی حاصل کی ہے، لیکن ان کی پریشانی ختم نہیں ہوئی ہے کیونکہ معاملہ اب 27 جنوری کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے اور ان سبھی کو خاص طور سے جانچ ٹیم کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ایسا نہ کرنے پر ان کی پیشگی ضمانت رد کی جا سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔