کیرالہ: سیلاب نے لی 23 لوگوں کی جان، اسکول، کالج، ائیر پورٹ بند، حالات سنگین
کیرالہ میں موسلادھار بارش کی وجہ سے سیلاب نے سنگین صورت حال اختیار کر لی ہے۔ وائناڈ میں زمین دھنسنے کا واقعہ بھی پیش آیا ہے جس کے بعد راہل گاندھی نے پی ایم مودی سے بات کر ضروری امداد کی بات کہی۔
کیرالہ میں زبردست بارش اور سیلاب سے کئی اضلاع میں حالت دگر گوں ہے۔ عالم یہ ہے کہ کئی شہر اور گاؤں پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ ریاست سے اب تک 23 لوگوں کی موت کی خبریں موصول ہو چکی ہیں۔ بڑے پیمانے پر راحت اور بچاؤ کام جاری ہے، لیکن کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کوچی میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے پارکنگ علاقے میں سیلاب کا پانی بھر گیا ہے جس کی وجہ سے پروازوں پر بھی اتوار تک روک لگا دی گئی ہے۔ ریاست کے الگ الگ حصوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے۔
اس درمیان وائناڈ میں ایک چائے کے باغان میں زمین دھنسنے کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد وہاں افرا تفری پھیل گئی۔ فوری طور پر بچاؤ اور راحت کاری کام شروع کیا گیا اور خبروں کے مطابق اب تک تقریباً 100 لوگوں کو وہاں سے محفوظ نکالا جا چکا ہے۔ ملبے میں پھنسی دو لاشوں کو بھی نکالے جانے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ زمین دھنسنے کے بعد کم و بیش 200 لوگ ملبے میں دب گئے تھے اور اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مزید کچھ لوگوں کی لاش ملبے میں دبی ہو سکتی ہے۔
وائناڈ واقعہ اور کیرالہ میں سیلاب کے پیش نظر کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور وہ وائناڈ کا دورہ بھی کرنے والے تھے، لیکن جب انھیں بتایا گیا کہ ان کے دورہ سے راحتی کاموں میں دقتیں آ سکتی ہیں، تو فی الحال انھوں نے اپنا پروگرام منسوخ کر دیا۔ انھوں نے کہا ہے کہ جیسے ہی حالات کچھ بہتر ہوں گے، وہ وائناڈ ضرور پہنچیں گے۔ راہل گاندھی نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین اور پی ایم نریندر مودی سے بات بھی کی اور ایک ٹوئٹ کے ذریعہ وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بتایا کہ پی ایم مودی نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
دوسری طرف ریاست میں لگاتار سنگین ہو رہے حالات کو دیکھتے ہوئے کیرالہ حکومت نے مرکز سے این ڈی آر ایف کی 10 مزید ٹیمیں بھیجنے کی اپیل کی ہے۔ بارش اور سیلاب کا اثر طلبا پر بھی پڑا ہے۔ کیرالہ کے 14 اضلاع میں اسکول اور کالج بند کر دیے گئے ہیں۔ یونیورسٹیوں میں ہو رہے امتحانات کو بھی فی الحال منسوخ کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔