کیرالہ: پراسرار بخار سے 16 لوگ ہلاک، 3 میں ’نیپاہ وائرس‘ کی تصدیق
کیرالہ کی وزیر صحت کے کے شیلجا نے محکمہ صحت اور ضلع انتظامیہ کے افسروں کے ساتھ ایمرجنسی میٹنگ کرنے کے بعد بتایا کہ کیرالہ میں ’نیپاہ وائرس‘ کی زد میں آنے سے 3 لوگوں کی موت ہو گئی۔
کیرالہ کے کوزیکوڈ ضلع میں پراسرار تیز بخار کی وجہ سے مقامی ذرائع کے مطابق اب تک 16 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ حالانکہ ضلع کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 9 ہے جن میں سے 3 افراد نیپاہ وائرس سے متاثر تھے۔ بقیہ مہلوکین کے نمونے بھی جانچ کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔ کیرالہ کی وزیر صحت کے کے شیلجا نے محکمہ صحت اور ضلع انتظامیہ کے افسران کے ساتھ ایمرجنسی میٹنگ کے بعد بتایا کہ کیرالہ میں اس عجیب و غریب وائرس سے 3 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ چونکہ یہ مرض ابھی تک لاعلاج ہے اس لیے اس پر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ اگر ضروری اقدامات نہیں کیے گئے تو اس کے پورے ہندوستان میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق مرنے والے 16 اشخاص میں سے چار کا تعلق ایک ہی فیملی سے ہے۔ ساتھ ہی علاج کر رہی ایک نرس کا بھی انتقال ہو گیا۔ خبروں کے مطابق 4 لوگوں کی حالت اب بھی سنگین بنی ہوئی ہے جب کہ 25 لوگوں کو نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ اس معاملے میں کے کے شیلجا کا کہنا ہے کہ ’’باقی مہلوکین کے نمونوں کو جانچ کے لیے پونے کے نیشنل وائرس انسٹی ٹیوٹ بھیجا گیا ہے۔ جانچ کے نتائج کچھ دنوں میں آ جائیں گے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ انھوں نے مرکزی وزیر صحت جے پی نڈّا سے این سی ڈی سی کی ٹیم کوزیکوڈ بھیجنے کی اپیل کی تھی جس کے بعدپیر کے روز این ڈی ایم سی کی ٹیم کے ذریعہ متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کی بات سامنے آئی۔
کیرالہ میں کمیاب تصور کیے جانے والے نیپاہ وائرس سے ہونے والی اموات پر مرکزی وزیر صحت جے پی نڈّا نے ٹوئٹ کر کہا کہ ’’کیرالہ میں نیپاہ وائرس سے ہوئی اموات سے متعلق میں نے ریاست کےہیلتھ سکریٹری کے ساتھ حالات کا جائزہ لیا ہے۔ میں نے این سی ڈی سی ڈائریکٹر کو ضلع کا دورہ کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
نیپاہ وائرس انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی اپنی زد میں لے لیتا ہے۔ یہ پہلی بار 1998 میں ملیشیا کے کانپونگ سونگئی میں پھیلا تھا جس کا اثر سب سے زیادہ خنزیر میں دیکھا گیا۔ کھجور کی زراعت کرنے والے لوگ اس انفیکشن کی زد میں جلدی آتے ہیں۔ اس کے بعد سال 2014 میں بنگلہ دیش میں یہ وائرس انسانوں میں پھیلا تھا۔ یہ وائرس آسانی سے ایک شخص سے دوسرے شخص تک پہنچ جاتا ہے۔ اس سے متاثر لوگوں کو سانس لینے میں پریشانی ہوتی ہے۔ اس کے بعد انسیفلائٹس کے شکار ہو جاتے ہیں جو موت کا سبب بن جاتا ہے۔
ایک اطلاع کے مطابق نیپاہ وائرس چمگادڑوں سے بھی پھیلتا ہے۔ کیرالہ وزیر صحت کے مطابق ’’نیپاہ وائرس کی وجہ سے مرنے والے سابدھ اور اس کے بھائی کے گھر پر ڈاکٹرس کی ٹیم گئی تھی اور انھوں نے پایا کہ وہاں ایک کنواں تھا جس کا استعمال نہیں کیا جا رہا تھا۔ اس کنویں میں بہت سے چمگادڑ بھرے پڑے تھے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ڈاکٹروں نے کنویں کے اوپری حصے کو بند کر دیا تاکہ بچے ہوئے چمگادڑ باہر نہ آئیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔