ناجائز تعمیر معاملہ میں کیجریوال کے بنگلہ کی ہوگی جانچ! سی وسی سی نے طلب کی رپورٹ
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے سابقہ سرکاری بنگلے میں ناجائز تعمیر کے معاملے پر سی وی سی نے بی جے پی کی شکایت پر رپورٹ طلب کی ہے۔ کیجریوال 9 سال تک اس بنگلے میں مقیم رہے
سینٹرل ویجی لینس کمیشن (سی وی سی) نے فلیگ اسٹاف روڈ واقع وزیر اعلیٰ کے بنگلے کی تعمیر نو میں مبینہ بے ضابطگیوں پر سی پی ڈبلیو ڈی سے حقیقت پر مبنی رپورٹ مانگی ہے۔ یہ دعویٰ بی جے پی کے رہنما وجندر گپتا نے منگل کو کیا۔ فلیگ اسٹاف روڈ واقع اس بنگلے میں ہی اروند کیجریوال بطور دہلی کے وزیر اعلیٰ 9 سال تک رہے تھے۔ بی جے پی اس بنگلے کو 'شیش محل' بتاتی ہے اور ناجائز تعمیر معاملے میں لگاتار اس کی جانچ کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجندر گپتا نے منگل کو بیان جاری کرکے کہا کہ ان کی جانچ پر سینٹرل ویجی لینس کمیشن نے وزیر اعلیٰ رہائش میں غیر قانونی تعمیر اور مالی بے ضابطگیوں کی جانچ کو سینٹرل پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے پاس بھیجا ہے اور انہیں یقین ہے کہ رپورٹ پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔ گپتا نے بتایا کہ اس تعلق سے انہوں نے 14 اکتوبر کو سی وی سی کو ایک شکایت دی تھی، اس میں 6 فلیگ اسٹاف روڈ پر ہوئی تعمیر کی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
بی جے پی رہنما نے الزام لگایا ہے کہ تمام قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے یہاں تعمیر کا کام کیا گیا اور اس سلسلے میں کسی طرح کی منظوری بھی نہیں لی گئی۔ یہ عوام کے پیسے کا غلط استعمال ہے اور بدعنوانی کا معاملہ ہے۔ اس کی جانچ ہونی چاہیے۔ گپتا نے بتایا کہ ان کی شکایت پر سینٹرل ویجی لینس کمشنر نے سی پی ڈبلیو ڈی سے جانچ رپورٹ مانگی ہے۔
وہیں اس پورے معاملے پر عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ رہائش کو لے کر شکایت کرنے والی بی جے پی جتنی چاہے جانچ کرا سکتی ہے۔ پارٹی اور اس کے کنوینر اروند کیجریوال ایماندار ہیں اور اس کی وجہ سے ہی وہ ملک میں سب سے مقبول منتخب وزیر اعلیٰ ثابت ہوئے ہیں۔ پارٹی نے آگے کہا کہ بی جے پی نے عآپ حکومت کے خلاف کئی جانچ شروع کیے جس میں پارٹی کے سینئر افسروں، وزراء، اور اراکین اسمبلی کو نشانہ بنایا گیا، لیکن ایک روپے کی بھی گڑبڑی سامنے نہیں آئی، یہ ہماری بے مثل ایمانداری کا سب سے مضبوط ثبوت ہے۔ پارٹی نے بیان میں آگے کہا کہ منفی سیاست میں شامل ہونے کے بجائے بی جے پی کے لوگوں کو مسائل کو سمجھنے اور حقیقی حل کی سمت میں کام کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔