چیف سکریٹری سے مار پیٹ ہوئی، کیجریوال کے مشیر کا بیان

کیجریوال کے مشیر وی کے جین نے کہا ہے کہ چیف سکریٹری کے ساتھ مار پیٹ ہوئی تھی، ادھر عآپ کے دونوں گرفتار شدہ ارکان اسمبلی امانت اللہ اور جاروال کو 14 دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی حکومت کے چیف سکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ ہوئی مار پیٹ کے معاملہ میں کیجریوال کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے مشیر وی کے جین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر اجلاس میں شرکت کر رہے چیف سکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ مار پیٹ ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ چیف سکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ نوک جھونک ہونے کے بعد ارکان اسمبلی امانت اللہ خان اور پرکاش جاروال نے مار پیٹ کی تھی۔ وی کے جین سرکاری گواہ بن گئے ہیں اور 164 کے تحت انہوں نے بیان درج کرایا ہے۔

ادھر تیس ہزاری کورٹ میں دہلی کے چیف سکریٹری انشو پرکاش پر حملے کے ملزمان عام آدمی پارٹی کے دو اراکین اسمبلی امانت اللہ خان اور پرکاش جاروال کو 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔

میٹروپولیٹن مجسٹریٹ شیفالی برنالا ٹنڈن نے دونوں ممبران اسمبلی کو عدالتی حراست میں بھیجنے کا حکم دیا۔ دونوں کی عرضی ضمانت پر 23 فروری کو سماعت ہوگی۔

عام آدمی پارٹی کے ممبران اسمبلی کے خلاف پیر کی رات وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر انشو پرکاش پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔ انشو پرکاش نے عآپ کے ممبران اسمبلی کے خلاف درج اپنی شکایت میں کہا ہے کہ وہ وزیر اعلی کی رہائش گاہ پر صوفے پر بیٹھے تھے، تبھی دونوں ممبران اسمبلی نے اچانک گھونسے سے ان کے سر پر وار کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ایک منصوبہ بند سازش تھی۔

چیف سکریٹری سے مار پیٹ ہوئی،  کیجریوال کے مشیر کا بیان
چیف سکریٹری کی طرف سے دہلی پولس کو دی گئی شکایت کی کاپی

سول لائن تھانے پولس نے چیف سکریٹری کی شکایت کے بعد مجرمانہ سازش اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔ ممبر اسمبلی امانت اللہ خان نے پولس کے سامنے خودسپردگی کی تھی، تاہم، انہوں نے اپنے اوپر انشو پرکاش کی طرف لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 23 Feb 2018, 9:19 AM