سیلنگ سےدہلی کے تاجر کہیں کے نہیں رہے
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا کہنا ہے کہ ایسے تاجروں کی دکانوں کو بھی سیل کیا جا رہا ہے جو ٹیکس ادا کرتے ہیں اور ملک کی ترقی میں تعاون کر رہے ہیں۔
دہلی کے دکاندار سیلنگ سے پریشان ہیں اور ان کے آگے اندھیرا نظر آ رہا ہے ایسے میں سیاست تو سب کر رہے ہیں لیکن کوئی بھی سیاسی پارٹی کسی ٹھوس حل کے ساتھ سامنے نہیں آ رہی ہے۔ اب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس صدر راہل گاندھی کو خط لکھ کر سیلنگ سے ہو رہی پریشانی کے بارے میں بتایا اور کہا کہ اگر 31مارچ تک اس کا کوئی حل نہیں نکالا گیا تو وہ بھوک ہڑتال کریں گے ۔کیجریوال کے اس بیان پر دہلی پردیش کانگریس کے صدر اجے ماکن نے کہا کہ وزیر اعلی کا کام ہڑتال کرنا نہیں ہوتا بلکہ حل نکالنا ہوتا ہے۔ انہوں سوال کیا کہ دہلی حکومت نے عوام کو راحت پہنچانے کے لئے ابھی تک عدالت سے رجوع کیوں نہیں کیا۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے خط میں وزیر اعظم اور راہل گاندھی سے ملاقات کا وقت بھی مانگا ہے تاکہ اس معاملے پر گفت و شنید ہو سکے۔ اس سلسلے میں کیجریوال نے بل لانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔کیجریوال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے خط میں دہلی میں چل رہی سیلنگ کے مسئلہ کے بارے میں بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ حکومت ان تاجروں کی دکانیں بھی سیل کر رہی ہے جو ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ کئی تاجر جو بے ایمان نہیں ہیں اور ملک کی ترقی میں اپنا تعاون کر رہے ہیں وہ بھی سیلنگ کی زد میں آ رہے ہیں۔ کیجریوال نے لکھا کہ سیلنگ قانون میں کچھ خامیاں ہیں اور انھیں دور کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے اس لیے ضروری قدم اٹھانا چاہیے۔ وہ ساتھ ہی یہ بھی لکھتے ہیں کہ اب اس کا ایک ہی حل ہے اور وہ یہ کہ پارلیمنٹ میں سیلنگ سے متعلق بل لایا جائے اور سیلنگ قانون میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے۔
کیجریوال نے وزیر اعظم سے یہ گزارش بھی کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں نیا قانون لائیں اور جو دکانیں سیل ہو چکی ہیں انھیں کھلوایا جائے۔ انھوں نے کہا ہے کہ پورا معاملہ اتنا سنگین ہے کہ وہ ان سے مل کر اس ایشو پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں۔
اروند کیجریوال نے وزیر اعظم کے علاوہ کانگریس صدر راہل گاندھی کو بھی اس سلسلے میں خط لکھا۔ انھوں نے راہل سے گزارش کی ہے کہ اس ایشو کو وہ پارلیمنٹ میں زور و شور سے اٹھائیں اور سیلنگ جیسے سنگین معاملے کا حل نکالنے میں ان کی مدد کریں۔ علاوہ ازیں انھوں نے ملاقات کرنے کے لیے کانگریس سربراہ سے وقت بھی مانگا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Mar 2018, 5:02 PM