مجھے معاف کر دو، میں نے جو کہا وہ غلط تھا: کیجریوال

پارٹی کے پاس مقدمے لڑنے کے لئے وسائل نہیں ہیں اس لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان رہنماؤں سے صلح کر لی جائے جن کے ساتھ مقدمے چل رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے معافی مانگنے کی مہم شروع کی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کے پاس مقدمے لڑنے کے لئے وسائل نہیں ہیں اس لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان رہنماؤں سے صلح کر لی جائے جن کے ساتھ مقدمے چل رہے ہیں۔

کل خبر آئی ہے کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے پنجاب کے سابق وزیر بکرم سنگھ مجیٹھیا سے معافی مانگ لی ہے اور کچھ دنوں میں آپ کے پاس یہ خبر بھی آ سکتی ہے کہ انہوں نے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور دوسرے مرکزی وزیر نتن گڈکری سے بھی معافی مانگ لی ہے۔ اس سے پہلے اروند کیجریوال نے اوتار سنگھ بھڑانا سے بھی معافی مانگ لی تھی۔ کیجریوال نے بکرم سنگھ مجیٹھیا پر پنجاب اسمبلی انتخابات سے قبل الزام لگایا تھا کہ وہ منشیات کے کاروبار میں شامل ہیں۔ کیجریوال نے ارون جیٹلی کے خلاف دہلی کی کرکٹ ایسوسی ایشن میں بدعنوانی کے الزام لگائے تھے اور نتن گڈکری کو انہوں نے ملک کا سب سے بدعنوان سیاست داں کہا تھا جس کے بعد دونوں وزراء نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کر دیا تھا۔

کیجریوال کے اس معافی نامہ کے بعد راجیہ سبھا کے رکن اور عام آدمی پارٹی پنجاب کے صدر بھگونت سنگھ مان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور کہا کہ وہ منشیات کے خلاف اپنی لڑائی ایک عام آدمی کی طرح جاری رکھیں گے۔

مجھے معاف کر دو، میں نے جو کہا وہ غلط تھا: کیجریوال

عام آدمی پارٹی کے ترجمان سوربھ بھاردواج نے کہا ہے کہ کیجریوال اور پارٹی کے خلاف ملک بھر میں جو مقدمات چل رہے ہیں اس تعلق سے پارٹی کی لیگل ٹیم نے مشورہ دیا ہے کہ ان مقدمات کو عدالت سے باہر سلجھا لیا جائے۔ سوربھ کا کہنا ہے کہ ان مقدموں کے چلتے پارٹی پر وسائل کا تو دباؤ ہے ہی ساتھ میں کارکنان پر بھی غیر ضروری دباؤ بنا رہتا ہے ۔

غور طلب ہے کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال پر ہتک عزت، پابندی کے با وجود پوسٹر لگانے، دھرنے مظاہرے کرنے جیسے کئی مقدمے چل رہے ہیں۔ اب جیٹلی اور گڈکری سمیت تمام لوگوں سے عدالت کے باہر مقدمات سلجھانے کے لئے بات شروع ہو گئی ہے۔

جمعرات کو مجیٹھیا سے معافی مانگنے کے ساتھ کیجریوال کا گزشتہ آٹھ مہینوں میں یہ دوسرا معافی نامہ ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال اگست میں وہ اوتار سنگھ بھڑانا سے معافی مانگ چکے ہیں۔

کیجریوالہ کے معافی نامہ پر کمار وشواس نے طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ایکتا بانٹنے میں ماہر ہے، خود کی جڑ کاٹنے میں ماہر ہے، ہم کیا اس شخص پر تھونکیں، جو خود تھوک کر چاٹنے میں ماہر ہے ‘‘۔

وہیں ان کے ایک اور مخالف اورسابق وزیر کپل مشرا نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ ’’کیجریوال نے مجیٹھیا سے تحریری معافی مانگی، پنجاب میں منشیات کے مدے پر جھوٹ بولنے پر معافی مانگی، خود لکھ کر دیا ہے کہ ریلیوں میں، عوامی اجلاس میں، ٹی وی، پرنٹ۔ الیکٹرانک ا ور سوشل میڈیا میں مجیٹھیا کے بارے میں جھوٹ بولا، کیجریوال اب پہلے باقائدہ جھوٹے وزیر اعلی بن گئے‘‘۔

اس کے علاوہ اروند کیجریوال کے کبھی قریبی رہے یوگیندر یادو نے بھی لکھا ہے کہ اگر یہ صحیح ہے تو اب کیجریوال کو عوامی زندگی میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

مخالفین کے ساتھ ساتھ کیجریوال کی اپنی پارٹی کے رکن اسمبلی حیران ہیں اور پنجاب کی کھرار سیٹ سے پارٹی کے رکن اسمبلی کنور سندھو نے کہا ہے کہ ’’بکرم سنگھ مجیٹھیا سے اروند کیجریوال کا معافی مانگنا عوام کے ساتھ دھوکا ہے اور اس سے پنجاب کے نوجوانوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ کیجریوال کو اس قدم سے قبل پارٹی کی پنجاب اکائی کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا‘‘۔ اس درمیان بکرم سنگھ مجیٹھیا نے چنڈی گڑھ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیجریوال کے اس قدم کو تاریخی قرار دیا ہے۔

کیجریوال کے اس قدم سے پارٹی کارکنان اور حامیوں کو بہت مایوسی ہوئی ہے۔ واضح رہے صدارتی انتخابات میں اور اب جو حزب اختلاف کے اتحاد کی بات ہو رہی ہے اس میں کیجریوال کی پارٹی کو جس طرح نظر انداز کیا جارہا ہے اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ وہ کسی کے خلاف بھی کچھ بھی بول دیتے ہیں اور بعد میں معافی مانگتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔