دہلی کے خراب نقل وحمل نظام کے لئے کیجریوال حکومت ذمہ دار، کانگریس کا الزام

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ بسوں کی خرید میں ہوئی بے ضابطگیوں،نقل و حمل نظام کے ناکام ہونے اور اس کے سبب فضائی آلودگی پر کیجریوال حکومت کے خلاف رپورٹ پیش کی جائے گی

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

نئی دہلی (پریس کانفرنس): دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر سبھاش چوپڑہ بسوں کی خرید میں ہوئی بے ضابطگیوں،نقل و حمل نظام کے ناکام ہونے اور اس کے سبب فضائی آلودگی پر پوسٹ مارٹم رپورٹ پیش کریں گے۔ یہ اعلان بدھ کے روز چیف ترجمان مکیش شرما کی جانب سے پریس کانفرنس کے دران کیا گیا۔

سابق وزیر نقل و حمل اروند سنگھ لولی، الیکشن کمپین کمیٹی کے چیئرمین کیرتی آزاد، چیف ترجمان مکیش شرما نے آج دہلی پردیش کانگریس کے دفتر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں کانگریس نیتا ایڈووکیٹ شیوابی چوپڑہ اور مودت اگروال بھی موجود تھے۔

راجدھانی میں ایک ہزار بسوں کی خرید سے متعلق ٹینڈر کو تاحال ڈی ٹی سی کی طرف سے منظوری نہ ملنے کے معاملہ پر دہلی کانگریس نے عام آدمی پارٹی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ کیجریوال حکومت بسوں کی خرید میں ایک بڑا گھوٹالہ انجام دینے کی تیاری کر رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ نئی بسیں خریدنے کے حوالہ سے جو ٹینڈر جاری کیا جانا تھا اسے بد عنوانی کی وجہ سے عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔


لولی نے کہا کہ کہ دہلی حکومت جتنی بسوں کو خریدنے کا  ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے ان کے ٹینڈر کانگریس کے دور حکومت میں نکالے گئے تھے۔ انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ 2000 بسوں کے ٹینڈر پیش کئے گئے تھے جن میں سے 300 بسیں پہلے آنی تھی لیکن تاحال کلسٹر بسیں بھی نہیں آئی ہے۔

دہلی کانگریس کی طرف سے الزام لگایا کہ 1000 ’لو فلور‘ اے سی بسوں کے ٹینڈر نکالے گئے تھے اس کے بعد 300 الیکڑک بسوں کی دیکھ ریکھ کا اکتوبر ماہ میں نیا ٹینڈر پیش کر دیا گیا، اس میں بھی ان دو کمپنیوں نے حصہ لیا جس سے شک پیدا ہوتا ہے کہ جان کر بسوں کے ٹینڈر کو التوا میں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ٹینڈر میں ریکھ ریکھ کی شرط کو نہیں رکھا گیا اور جب شامل کیا گیا تو صرف تین سو بسوں کے لئے۔

کانگریس کا الزام ہے کہ بڑے بدعنوانی کرنے کے لئے لئے بار بار شرائط میں تبدیلیاں کی گئیں۔ 250 بسوں کا ٹینڈر اس لیے رد کر دیا گیا کہ اس میں گارنٹی منی جمع نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں دہلی حکومت نے بسوں کی خرید کے لیے تین ٹینڈر نکالے لیکن ان میں سے ایک بھی کامیاب نہیں ہوا۔ 6 ستمبر کو لو فلو ’سی این جی‘ بسوں کا ٹینڈر کھولا گیا تھا، جو ابھی  تک زیر التوا ہے۔

کیرتی آزاد نے الزام لگایا کہ آڈ ایون کی آڑ میں جن 2000 بسوں کو کرایہ پر لیا گیا تھا، وہ کس کی تھی اور اس کے عوض کتنی رقم دی گئی! اس کی جانچ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف نئی بسوں کے نہ آنے سے دلی والے آلودگی سے دوچار ہیں وہیں دہلی حکومت بسوں کی خرید میں گھوٹالہ کرنا چاہتی ہے۔جس کے چلتے خرید کے عمل کے مطابق اگلے 52 مہینوں تک بسوں کو سڑک پر نہیں اتارا جا سکتا۔


کانگریس لیڈر اور ایڈووکیٹ شیوانی چوپڑہ نے کہا کہ کیجریوال حکومت پر اپنے فرائض کے ساتھ انصاف نہ کر پانے کا مجرمانہ معاملہ بنتا ہے۔ انہوں نے کہا، عام نقل و حمل نظام کے فیل ہونے کی وجہ سے آلودگی خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے جس کے سبب روزانہ 58 افراد موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت پر لوگوں کے قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔