کیدارناتھ یاترا فی الحال معطل، اتراکھنڈ میں اب تک 14 افراد ہلاک
اتراکھنڈ میں بدھ کی شام سے بارش سے متعلقہ واقعات میں 14 افراد کی موت ہو چکی ہے - چار دہرادون میں، چھ ہریدوار میں، تین تہری میں اور ایک چمولی میں۔
جمعرات کو اتراکھنڈ میں شدید بارش کی وجہ سے اب تک 14 افراد کی موت ہو چکی ہے، جن میں ایک ہی خاندان کے تین افراد شامل ہیں۔ مسلسل بارش کی وجہ سے اس پہاڑی ریاست کے کئی علاقوں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیدارناتھ یاترا کے راستے سے 3300 عقیدت مندوں کو بچایا گیا ہے۔ ان میں سے 700 عقیدت مندوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعہ بچا لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ تقریباً 5000 فوڈ پیکٹ بھی تقسیم کیے گئے۔ وزیر اعظم دفتر نے بھی مدد بھیجی ہے۔ فضائیہ کے چنوک اور ایم آئی 17 کو ریسکیو کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ اے ٹی ایف کی مدد کے لیے تین ٹینکرز بھی بھیجے گئے ہیں۔
حکام نے جمعرات کو بتایا کہ اتراکھنڈ میں رات بھر کی شدید بارشوں کی وجہ سے 14 افراد ہلاک اور 10 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ کیدارناتھ یاترا پر جانے والے عقیدت مندوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام نے کئی مقامات پر مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے یاترا کو فی الحال معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ گھوڑاپاداو، لنچولی، بڑی لنچولی اور بھمبالی میں پتھروں کی وجہ سے ٹریک کا راستہ مسدود ہے۔
حکام نے بتایا کہ بدھ کی شام سے بارش سے متعلقہ واقعات میں 14 لوگوں کی موت ہو چکی ہے - چار دہرادون میں، چھ ہریدوار میں، تین تہری میں اور ایک چمولی میں۔محکمہ موسمیات سے موصولہ اطلاع کے مطابق بدھ سے اب تک دہرادون میں 172 ملی میٹر، ہریدوار کے روشن آباد میں 210 ملی میٹر، رائے والا میں 163 ملی میٹر، ہلدوانی میں 140 ملی میٹر، رڑکی میں 112 ملی میٹر، نریندر نگر میں 107 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔ دھنولتی میں 98 ملی میٹر، چکراتہ میں 92 ملی میٹر اور نینی تال میں 89 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
دریں اثنا، کیدارناتھ جانے والے یاتریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہےجس کے مطابق جو رودرپریاگ پہنچ گئے ہیں، ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس وقت تک انتظار کریں جب تک کہ موسم بہتر نہیں ہوتا اور بند اور ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی بحالی کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی اطلاع نہیں دی جاتی ہے۔ رودرپریاگ ضلع میں منداکنی اور الک نندا دونوں ندیاں خطرے کے نشان کے قریب بہہ رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔