نربھیا کیس سے ہزار گنا مشکل ہے کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کی لڑائی: مبین فاروقی
وکیل مبین فاروقی کا کہنا ہے کہ ”چونکہ کٹھوعہ کیس میں متاثرہ بچی اور مجرم دو الگ الگ مذہبوں کے ہیں اور مجرموں کو سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اس لیے راہ کافی کٹھن ہے۔“
سری نگر: کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کی متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف پجوال کے وکیل مبین فاروقی کا کہنا ہے کہ نربھیا کیس کے نسبت کٹھوعہ عصمت دری وقتل کیس کی لڑائی ہزار گنا زیادہ مشکل ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ نربھیا کیس میں متاثرہ لڑکی اور مجرم ایک ہی مذہب سے تعلق رکھتے تھے جبکہ کٹھوعہ کیس میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ انہوں کہا کہ اس کے علاوہ کٹھوعہ کیس میں مجرموں کو سیاسی جماعتوں خاص کر بی جے پی کی بھر پور حمایت بھی حاصل ہے اور انہیں درجنوں وکلاء کی خدمات حاصل ہیں۔
مبین فاروقی نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس، نربھیا کیس سے کافی مختلف ہے۔ اس کیس کی لڑائی اُس کیس کی لڑائی سے ہزار گنا زیادہ مشکل ہے۔ چونکہ کٹھوعہ کیس میں متاثرہ بچی اور مجرم دو الگ الگ مذہبوں کے ہیں اور مجرموں کو سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اس لیے راہ کافی کٹھن ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "سیاسی جماعتوں خصوصاً بی جے پی سے جڑے لوگوں نے مجرموں کے حق میں ریلیاں بھی نکالیں۔ ان مجروموں کو بچانے کے لئے زائد از پچاس وکلاء ان کا پٹھان کوٹ عدالت میں کیس لڑرہے تھے۔"
مبین فاروقی کا کہنا ہے کہ کٹھوعہ معاملے میں مجرموں کو پھانسی کی سزا دلانے کی درخواست پنجاب- ہریانہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے مجرموں کو پھانسی کی سزا دلانے کے لئے پنجاب- ہریانہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر اب تک چار پانچ بار سماعت بھی ہوئی لیکن گذشتہ ایک ماہ میں کوئی سماعت ہوئی نہ ہی اگلی سماعت کی تاریخ مقرر ہوئی۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔