کٹھوعہ: ملزم سانجھی رام نے گناہ قبول کیا، بیٹے کو بچانے کے لیے کیا بچی کا قتل

پولس کی پوچھ تاچھ میں ملزم سانجھی رام نے بتایا کہ بچی کے اغوا کے 4 دن بعد اسے عصمت دری کی بات معلوم ہوئی تھی جس میں اس کا بیٹا بھی ملوث تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں بچی سے اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملے میں ایک ملزم سانجھی رام نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے۔ ملزم سانجھی رام نے اعتراف کیا ہے کہ اسی نے بچی کا قتل کیا تھا۔ اس بات کی تصدیق پولس نے کی ہے۔ پولس کے مطابق پوچھ تاچھ کے دوران ملزم سانجھی رام نے بتایا کہ بچی کے اغوا کے 4 دن بعد اسے عصمت دری کی بات معلوم ہوئی تھی جس میں اس کا بیٹا بھی شامل تھا۔ ملزم سانجھی رام نے پولس کو بتایا کہ یہ پوری باتیں پتہ چلنے کے بعد اس نے بچی کا قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پولس کے مطابق 10 جنوری کو بچی سے سب سے پہلے ملزم سانجھی رام کے نابالغ بھتیجے نے عصمت دری کی تھی۔ اسنجھی رام کو اس واقعہ کی جانکاری 13 جنوری کو ملی جب اس کے بھتیجے نے اپنا جرم قبول کیا۔ ملزم سانجھی رام نے پولس کو بتایا کہ جب اسے لگا کہ پولس اس کے بیٹے تک پہنچ سکتی ہے اس کے بعد اس نے ثبوتوں کو مٹانے کے لیے 14 جنوری کو بچی کا قتل کر دیا۔

بچی کا قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو ملزم سانجھی رام نے ہیرا نگر نہر میں پھینکنے کی تیاری کی تھی لیکن گاڑی نہیں ملنے کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر پایا اور بچی کو واپس ’دیوی استھان‘ لے آیا۔ بعد میں بچی کی لاش 17 جنوری کو جنگل سے برآمد ہوئی تھی۔ پولس کے مطابق ملزم سانجھی رام نے اپنے بھتیجے کو جرم قبول کرنے کے لیے تیار کر لیا تھا، لیکن بیٹے کو اس سے دور رکھا اور اسے یقین دلایا تھا کہ ریمانڈ ہوم سے جلد اسے باہر نکال لے گا۔

دوسری طرف سپریم کورٹ نے جمعہ یعنی 27 اپریل کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ذیلی عدالت میں چل رہی سماعت پر روک لگا دی۔ عدالت نے یہ روک ملزمین سے مقدمے کو چنڈی گڑھ منتقل کرنے کی عرضی پر جواب دینے کو لے کر لگائی ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اِندو ملہوترا نے کٹھوعہ معاملے کی منتقلی کی عرضی پر 7 مئی کو سماعت کی بات کہتے ہوئے مقدمے پر روک لگا دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔