اے ایم یو ریزرویشن معاملہ... کٹھیریا نے یو جی سی گرانٹ رکوانے کی دی دھمکی
رام شنکرکٹھیریا کا کہنا ہے کہ اے ایم یو انتظامیہ سے جو دستاویزات طلب کیے گئے ہیں وہ ایک مہینے میں نہیں ملتے تو فروغ انسانی وسائل کی وزارت سے مل کر یونیورسٹی کو یو جی سی سے ملنے والا گرانٹ رکوا دیں گے۔
علی گڑھ: قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات کے چیئرمین پروفیسر رام شنکر کٹھیریا نے آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں درج فہرست ذات کو ریزرویشن دلائے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انھوں نے سرکٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’اے ایم یو کے اقلیتی درجہ سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور عدالت سے اسے یہ درجہ نہیں ملتا ہے تو ریزرویشن نافذ کرایا جائے گا۔‘‘ کٹھیریا نے ریزرویشن اور اقلیتی درجہ سے متعلق سبھی دستاویز اے ایم یو سے طلب کیے ہیں اور کچھ سوالات پوچھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک مہینے میں یہ دستاویزات بشمول جواب موصول نہیں ہوتا ہے تو وہ فروغ انسانی وسائل کی وزارت سے مل کر اس یونیورسٹی کو یو جی سی سے ملنے والا گرانٹ رکوا دیں گے۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کے پہلے کٹھیریا نے ضلعی افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں اے ایم یو میں ایس سی/ایس ٹی و پسماندہ طبقات کو داخلے میں ریزرویشن کے امکانات پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ میٹنگ میں اے ایم یو کے پرو وائس چانسلر پروفیسر تبسم شہاب بھی شامل ہوئے۔ تبسم شہاب نے اس میٹنگ میں اے ایم یو کے اقلیتی درجہ دیے جانے سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت معاملے کی تفصیلی جانکاری دی۔
اے ایم یو میں ریزرویشن کا معاملہ آج کٹھیریا کے ساتھ ساتھ علی گڑھ سے ممبر پارلیمنٹ ستیش گوتم نے بھی اٹھایا ہے۔ انھوں نے تو اس سلسلے میں باضابطہ اے ایم یو وائس چانسلر کو خط لکھ کر جواب مانگا ہے۔ ستیش گوتم نے سوال کیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ عدالت میں کون سی دلیلیں پیش کر کے ریزرویشن نافذ کرنے سے روکنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میرے لوک سبھا حلقہ علی گڑھ کے تحت پڑنے والے واحد سنٹرل یونیورسٹی میں اس طبقہ کے طلبا کو تعلیم سے محروم رکھا جانا بے حد افسوسناک ہے۔‘‘ ستیش گوتم نے یونیورسٹی انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ وہ ایسی کوششیں کرے جس سے درج فہرست ذات کے طلبا کو بھی تعلیم حاصل کرنے کے زیادہ مواقع حاصل ہوں۔
واضح رہے کہ ستیش گوتم وہی ممبر پارلیمنٹ ہیں جنھوں نے اے ایم یو میں محمد علی جناح کی تصویر کا معاملہ اٹھایا تھا۔ گزشتہ 30 اپریل کو انھوں نے اے ایم یو کو خط لکھ کر محمد علی جناح کی تصویر کے بارے میں پوچھا تھا لیکن یونیورسٹی نے اس خط پر کوئی توجہ نہیں دی اور انھیں اس کا جواب نہیں بھیجا۔ اس سلسلے میں ستیش گوتم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کو دوبارہ خط لکھا جائے گا۔ ممبر پارلیمنٹ کا یہاں تک کہنا ہے کہ اگر ریزرویشن سے جڑے خط کا اے ایم یو انتظامیہ نے جواب نہیں دیا تو لوک سبھا کے ذریعہ کارروائی کرائی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔