آہستہ آہستہ مر رہے ہیں کشمیری: محمد یوسف تاریگامی

محمد یوسف تاریگامی نے کہا، ’’بی جے پی کا دعوی ہے کہ ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیری آہستہ آہستہ مر رہے ہیں۔ ہم جینا چاہتے ہیں، ایک کشمیری، ایک ہندوستانی یہ بول رہا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت کے ان دعووں کے درمیان کہ پابندی عائد ہونے کے بعد سے وادی کشمیر میں ایک گولی بھی نہیں چلائی گئی ہے، سی پی ایم کے رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیری آہستہ آہستہ مر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو جنت نہیں چاہیے، وہ صرف آپ کے ہمراہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ محمد یوسف تاریگامی سی پی ایم کے دہلی میں واقع صدر دفتر پر صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب کشمیر کے کسی سیاسی لیڈر کو ملک کے سامنے اظہار خیال کیا، کیوں کہ جس دن سے کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو غیر موثر کیا گیا ہے تبھی سے مرکزی دھارے کے تقریباً تمام اہم لیڈران زیر حراست رکھے گئے ہیں۔ محمد یوف تاریگامی کو بھی خانہ نظر بند رکھا گیا تھا۔


محمد یوسف تاریگامی مدت طویل سے بیمار چل رہے ہیں اور انہیں دہلی کے ایمس میں داخل کرنے کا سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا۔ قبل ازیں، سی پی ایم یعنی مارکسی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے تاریگامی کو ایمس منتقل کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس سے پہلے یچوری کو وادی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

پارٹی کے صدر دفتر میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ، ’’بی جے پی کا دعوی ہے کہ ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیری آہستہ آہستہ مر رہے ہیں۔ ہم جینا چاہتے ہیں، ایک کشمیری، ایک ہندوستانی یہ بول رہا ہے۔ یہ میری اپیل ہے، ہماری بھی سنیں۔‘‘


انہوں نے کہا کہ انہوں نے کشمیر میں برا ترین وقت دیکھا ہے لیکن آج وہ جس قدر پریشان ہیں اتنا وہ کبھی نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست سے بغیر مشورہ کیے آرٹیکل 370 کو غیر موثر کرنا اور ریاست کو از سر نو تشکیل دینا مودی حکومت کی جارحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

تاریگامی نے کہا کہ کشمیریوں پر ہندوستان میں شامل ہونے کے لیے نہ تو دباؤ ڈالا گیا اور نہ ہی مجبور کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم اپنی مرضی سے سیکولر ہندوستان میں شامل ہوئے تھے۔ آج ان تعلقات پر حملہ ہوا ہے جن کو کشمیر کے لوگوں اور ملک کے دیگر لوگوں کی سخت مشقت سے بنایا گیا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’برائے کرم ہماری بات سنیں۔ آپ نے صرف ایک فریق کو سنا ہے، کشمیر کو بھی سنیں۔ ہم مارے جانا یا تباہ ہونا نہیں چاہتے۔‘‘


یوسف تاریگامی کے ہمراہ موجود سی پی ایم کے جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری نے اس موقع پر کہا، ’’اہم مسئلہ لوگوں کے معمول زندگی کا ہے۔ 40 دن ہو گئے عام زندگی درہم برہم ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ سب کتنے دنوں تک جاری رہے گا۔‘‘ یچوری نے کہا کہ لینڈ لائن فون تاحال بھی نہیں چل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریگامی کے گھر کا اور دیگر پارٹی معاونین کے لینڈ لائن فونز اب بھی کام نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی چیزوں کی کمی ہے، خاص کر اسپتالوں میں ادویات ختم ہو چکی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Sep 2019, 8:10 PM