کشمیر: صورتحال قابو میں، لیکن عوام سے تعاون چاہتی ہے انتظامیہ... لیفٹیننٹ گورنر
ایل جی گریش چندرا مرمو نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر اگر ضرورت پڑی تو فوج کی مدد سے عارضی ہسپتال قائم کئے جائیں گے۔ تاہم بقول ان کے فی الحال ایسی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی ہے
سری نگر: جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کے پیش نظر اگر ضرورت پڑی تو فوج کی مدد سے عارضی ہسپتال قائم کئے جائیں گے۔ تاہم بقول ان کے ’فی الحال ایسی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور کسی بھی شہری کو ڈرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم انتظامیہ لوگوں سے تعاون چاہتی ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب لوگ وقت وقت پر جاری ہونے والے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے یہ باتیں جموں میں ایک ٹی وی انٹرویو میں کہیں۔ انہوں نے طلبا کو ہونے والے تعلیمی نقصان کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ 'جان ہے تو جہان ہے'، تعلیمی نقصان کی بھرپائی ہوسکتی ہے لیکن جانی نقصان کی بھرپائی ناممکن ہے۔ مرمو نے فوج کی مدد سے عارضی ہسپتال قائم کرنے کے مجوزہ منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا: 'خوشی کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس اس وقت جتنے بھی کورونا وائرس کے مریض ہیں ان میں سے کوئی وینٹی لیٹر پر نہیں ہے۔ ہمارے پاس دو سو وینٹی لیٹر ہیں لیکن ابھی تک ان کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑی ہے۔ ہم وینٹی لیٹرس کی تعداد بڑھانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو فوج کے ساتھ ملکر کچھ ہسپتال قائم کئے جائیں گے۔ فی الوقت ہمیں اس کی ضرورت محسوس نہیں ہورہی ہے'۔
انہوں نے اس یونین ٹریٹری میں مصدقہ کیسز کی تعداد میں اضافے پر کہا: 'ہمارے یہاں لاک ڈائون بہت حد تک کامیاب رہا ہے۔ شروعات میں ہمارے یہاں اس وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد بہت کم تھی۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کیسز کی تعداد بڑھ گئی۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں بڑے پیمانے پر نمونوں کی ٹیسٹنگ کی جارہی ہے'۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں زائد از دو ہزار افراد ایسے ہیں جو دہلی کے نظام الدین مرکز میں ہونے والے اجتماعات میں شرکت کے بعد یہاں اپنے گھروں کو لوٹے اور ان کے رابطے میں آنے والے کئی لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا: 'ہماری یو ٹی میں بہت سارے لوگ نظام الدین مرکز سے آئے تھے۔ ان کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے۔ ان سے ہم نے بہت پہلے اپیل کی تھی کہ وہ اپنی سفری تفصیلات ظاہر کریں۔ لیکن کچھ جگہوں پر ان کے رابطے میں آنے والے افراد متاثر ہوئے اور یہاں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھ گئی'۔
انہوں نے انتظامیہ کی تیاریوں پر بات کرتے ہوئے کہا: 'ہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ کسی کو ڈرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انتظامیہ لازمی خدمات کی فراہمی کو ہر حال میں یقینی بنائے گی اور ہم اس سمت میں چوبیسوں گھنٹے کام کرتے ہیں۔ لوگوں سے صرف یہ اپیل ہے کہ وہ انتظامیہ کو اپنا بھرپور تعاون فراہم کریں۔ وقت وقت پر جاری ہونے والی ایڈوائزریز پر عمل کریں'۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کورونا وائرس کا فی الوقت کوئی علاج نہیں ہے اور اس کو صرف انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے سے روکا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا: 'اس بیماری کا فی الحال کوئی علاج نہیں ہے۔ اس کا ایک ہی علاج ہے اور وہ عوامی تعاون ہے۔ لوگوں کو رضاکارانہ طور پر قرنطینہ اور سماجی دوری اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ صفائی و ستھرائی کا خاصا خیال رکھنا ہے۔ ہم نے کورونا وائرس سے بچنے کے احتیاطی تدابیر لوگوں تک پہنچانے کے لئے میڈیا کا استعمال کیا اور مذہبی لیڈران سے بھی گزارش کی کہ وہ ذاتی طور پر لوگوں سے اپیل کریں۔ ہم نے نماز کے اجتماعات پر پابندی عائد کی۔ ماتا ویشنو دیوی کی یاترا بند کردی۔ احتیاطی تدابیر کی بڑے پیمانے پر تشہیر کا مقصد اس عالمی وبا کو پھیلنے سے روکنا ہے'۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔