کشمیر: پی ڈی پی لیڈر نعیم اختر پر بھی پی ایس اے کا اطلاق

نعیم اختر پر بھی پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے، وہ گپکار روڑ پر واقع ایم فائیو ہٹ میں نظربند رہیں گے۔ نعیم اختر وادی سے تعلق رکھنے والے چھٹے سیاسی لیڈر ہیں جن پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے ہفتہ کے روز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کردیا۔ انہیں سری نگر کے گپکار روڑ پر واقع 'ایم فائیو ہٹ' میں نظربند رکھا جائے گا۔ قبل ازیں انتظامیہ نے 6 فروری کو سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ و محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور پی ڈی پی لیڈر سرتاج مدنی پر پی ایس اے کا اطلاق کیا تھا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی پی لیڈر اور بی جے پی – پی ڈی پی مخلوط حکومت میں سرکاری ترجمان رہ چکے نعیم اختر پر ہفتہ کے روز پی ایس اے عائد کیا گیا۔ انہوں نے کہا: 'نعیم اختر پر بھی پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے۔ وہ گپکار روڑ پر واقع ایم فائیو ہٹ میں نظربند رہیں گے'۔ نعیم اختر وادی سے تعلق رکھنے والے چھٹے سیاسی لیڈر ہیں جن پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے۔


نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کا اطلاق گزشتہ سال کے ستمبر میں کیا گیا تھا اور اس کی مدت ختم ہونے کے بعد اس میں مزید تین ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ تاہم وہ اپنی رہائش گاہ، جس کو سب جیل میں تبدیل کیا گیا ہے، میں نظربند ہیں۔ پی ایس اے، جس کو نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ نے جنگل اسمگلروں کے لئے بنایا تھا، کو انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے ایک 'غیرقانونی قانون' قرار دیا ہے۔

اس قانون کے تحت عدالتی پیشی کے بغیر کسی بھی شخص کو کم از کم تین ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس قانون کا اطلاق حریت پسندوں اور آزادی حامی احتجاجی مظاہرین پر کیا جاتا ہے۔ جن پر اس ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اُن میں سے اکثر کو کشمیر سے باہر جیلوں میں بند کیا جاتا ہے۔


دریں اثنا انتظامیہ نے ہفتہ کے روز نیشنل کانفرنس لیڈران مبارک گل اور تنویر صادق کو ایم ایل اے ہوسٹل سے رہا کرکے اپنی رہائش گاہوں میں نظربند کردیا۔ مبارک گل جموں وکشمیر اسمبلی کے اسپیکر رہ چکے ہیں جبکہ تنویر صادق عمر عبداللہ کے سیاسی مشیر ہیں۔

بتادیں کہ مرکزی حکومت نے پانچ اگست 2019 کو جب جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 منسوخ کیں اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کیا تو درجنوں سیاسی لیڈران کو بند کیا گیا۔ تاہم گزشتہ چند ماہ کے دوران قریب دو درجن لیڈران کو رہا کیا گیا یا ایم ایل اے ہوسٹل سے رہا کرکے اپنے گھر میں نظربند کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔