کشمیر میں نجی تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ تنخواہوں سے محروم
وادی کشمیر میں قریب دو ماہ سے جاری نامساعد اور غیر یقینی صورتحال کے چلتے جہاں لوگ گوناں گوں پریشانیوں سے دوچار ہیں وہیں نجی تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ کا جینا بھی دو بھر ہوگیا ہے۔
سری نگر: وادی کشمیر میں قریب دو ماہ سے جاری نامساعد اور غیر یقینی صورتحال کے چلتے جہاں لوگ گوناں گوں پریشانیوں سے دوچار ہیں وہیں نجی تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ کا جینا بھی دو بھر ہوگیا ہے۔ سرکاری تعلیمی اداروں کی طرح نجی تعلیمی اداروں میں بھی تعلیمی سرگرمیاں مسلسل معطل ہیں جس کے باعث نجی تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے استاتذہ گزشتہ زائد از دو ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں۔
ایک نجی تعلیمی ادارے میں کام کرنے والے ایک استاد نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر یو این آئی اردو کو بتایا کہ تنخواہ وقت پر نہ ملنے سے میرے مشکلات دوچند ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا: 'میں ایک نجی تعلیمی ادارے میں بحیثیت استاد تعینات ہوں، اگرچہ میری تنخواہ تسلی بخش نہیں ہے لیکن پھر بھی کفایت شعاری کرکے گھر کا گزارہ ہوجاتا تھا لیکن اب اسکول بند ہونے سے تنخواہ وقت پر نہیں ملتی ہے جس کے باعث مجھے سخت ترین مشکلات کا سامنا ہے'۔
ایک اور پرائیویٹ اسکول میں کام کرنے والے ایک استاد نے کہا کہ میں اب مزدوری کرکے اپنے عیال کا پیٹ پالتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا: 'میں ایک پرائیویٹ اسکول میں کام کرکے گھر چلاتا تھا لیکن موجودہ حالات کے باعث اسکول تقریباً بند ہیں اور ہمیں تنخواہ بھی نہیں ملتی ہے لہٰذا میں گھر چلانے کے لئے اب مزدوری کرتا ہوں'۔ محمد ظفر نامی ایک پرائیویٹ اسکول ٹیچر نے کہا کہ میں نے نوکری کو خیرباد کہہ کے نانوائی کا کام شروع کیا تاکہ عیال کا پیٹ پال سکوں۔
انہوں نے کہا: 'میں بھی ایک اچھے نجی تعلیمی ادارے میں گزشتہ پانچ برسوں سے بحیثیت استاد کام کرتا تھا لیکن جب ماہ اگست کی پانچ تاریخ سے یہاں سب کچھ ٹھپ ہوگیا تو میں نے استعفیٰ دے دیا اور نانوائی کا کام شروع کیا تاکہ عیال کو فاقہ کشی کی نوبت نہ آئے'۔
ادھر ایک پرائیویٹ اسکول کے مالک نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ والدین کی طرف سے فیس ادا نہ کرنے سے تنخواہیں واگزار کرنے میں مشکلات در پیش ہیں۔
انہوں نے کہا: 'ہم نے کھبی بی اساتذہ کی تنخواہیں نہیں روکی ہیں، ہمیشہ وقت پر اساتذہ اور دیگر عملے کو تنخواہ واگزار کی ہے لیکن موجودہ حالات کے باعث والدین کو فیس نہیں بھر رہے ہیں جس کے باعث ہمیں بھی تنخواہیں واگزار کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پررہا ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں پانچ اگست سے تعلیمی سرگرمیاں مسلسل متاثر ہیں، اعلیٰ تعلیمی ادارے بشمول دانشگاہیں، کالجز اور ہائر سکینڈریاں لگاتار بند ہیں جبکہ ہائی اسکول سطح تک بھی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہیں۔ تاہم کچھ علاقوں میں بعض فرض شناس اساتذہ بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں برابر مصروف عمل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Sep 2019, 9:10 PM