کشمیر: لاک ڈاؤن کے سبب مشکل سے مشکل تر ہوتے معمولات زندگی

وادی میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث معمولات زندگی ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکل سے مشکل تر ہو رہے ہیں جس کے چلتے لوگوں کو وائرس کے ساتھ ساتھ بود و باش کے دیگر امور بھی دامن گیر ہو رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار تیز گام ہونے کے پیش نظر وادی کشمیر میں جہاں جمعرات کو مسلسل 15 ویں روز بھی سخت لاک ڈاؤن جاری رہا وہیں لوگوں میں بھی خوف وتشویش کی لہر روز افزوں بڑھ رہی ہے۔ وادی میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث معمولات زندگی ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکل سے مشکل تر ہورہے ہیں جس کے چلتے لوگوں کو وائرس کے ساتھ ساتھ بود وباش کے دیگر امور بھی دامن گیر ہو رہے ہیں۔

انتظامیہ نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے درجنوں ان علاقوں، جن سے وائرس کے مصدقہ یا مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں، کو 'ریڈ زون' قرار دے کر مکمل سیل کیا ہے اور ان علاقوں کے لوگوں کو اپنے ہی گھروں میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں اب تک نوول کورونا وائرس کے زائد از پانچ درجن مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔ کشمیر صوبے میں اب تک سامنے آنے والے کیسز میں تین کمسن بچے بھی شامل ہیں جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔


یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے سری نگر کے بعض علاقوں کا دورہ کرکے زمینی صورتحال اور لوگوں کے حال و احوال کو یوں بیان کیا کہ 'سری نگر میں کرفیو سے بھی سخت پابندیاں برابر نافذ ہیں، لوگوں کو جمع ہونے نہیں دیا جارہا ہے اور راہگیروں کو بھی پوچھ گچھ کے بعد ہی اپنی اپنی منزلوں کی طرف جانے دیا جارہا ہے، لوگ جہاں مثبت کیسز میں ہو رہے اضافے سے مایوس و مضطرب ہیں وہیں کشمیر کی پہلی کورونا وائرس متاثرہ خاتون کی صحت یابی انہیں حوصلہ بخشتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ تاہم لوگ حکومت کے ان دعوؤں کو کھوکھلے قرار دے رہے ہیں جن میں کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو لاک ڈاؤن کے دوران تمام تر سہولیات بالخصوص راشن کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ نامہ نگار کے مطابق شہر میں لوگوں کی یہ بھی شکایات ہیں کہ جہاں گیس ایجنسی والے رسوئی گیس کی ہوم ڈیلیوری سے انکار کر رہے ہیں وہیں کچھ علاقوں میں ابھی تک راشن تقسیم نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم ضلع انتظامیہ سری نگر کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے ہی ہیلف لائن نمبرات جاری کیے ہیں جن پر شہری اپنی شکایتیں درج کرسکتے ہیں۔


بتادیں کہ سری نگر کے خانیار علاقے سے تعلق رکھنے والی کشمیر کی کورونا وائرس متاثرہ پہلی مریضہ روبہ صحت ہوئی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ موصوفہ کے وائرس ٹیسٹ لگاتار منفی آرہے ہیں۔ وادی کے دیگر شمال وجنوب کے ضلع وتحصیل صدر مقامات سے بھی مکمل لاک ڈاؤن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس کے باعث لوگ گھروں میں ہی محصور ہوئے ہیں اور معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے۔

صوبہ جموں میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ جمعرات کو مسلسل 12 ویں روز بھی جاری رہا جس کے باعث جموں شہر کے علاوہ صوبہ کے دیگر 9 اضلاع و تحصیل صدر مقامات میں معمولات زندگی درہم وبرہم ہوکر رہ گئے۔ لداخ یونین ٹریٹری میں اگرچہ صورتحال بہتری کی راہ پر گامزن ہے لیکن لاک ڈاؤن کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور لوگ بھی بنا بر احتیاط گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔


ادھر لوگوں کی یہ شکایات پیہم موصول ہو رہی ہیں کہ سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز اہلکار بالخصوص جموں وکشمیر پولیس پابندیوں کے نام پر لوگوں کے ساتھ زیادتیاں کر رہے ہیں۔ لوگوں کا یہ بھی الزام ہے کہ انتظامیہ نے اگر بروقت اور موثر اقدام کیے ہوتے تو شاید وائرس کے پھیلاؤ سے وادی کافی حد تک محفوظ ہی رہتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔