کشمیر: گیلانی کی صحت سے متعلق افواہ، انٹرنیٹ خدمات کئی گھنٹوں تک معطل

حریت لیڈر سید علی گیلانی کے فرزند ڈاکٹر سید نسیم گیلانی نے سوشل میڈیا پر گرم ہوئی ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ موصوف لیڈرعلیل ہیں مگر ان کی حالت مستحکم ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: حریت کانفرنس (گ) چیئرمین اور بزرگ علاحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی صحت کے متعلق گزشتہ شام گرم ہوئی بے بنیاد افواہوں کے ساتھ ہی جہاں انتظامیہ کو وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات ایک بار پھر معطل کرنی پڑیں، وہیں شہر و گام عوامی حلقوں میں سراسیمگی، افراتفری اور اضطرابی کیفیات کا ماحول پیدا ہوا۔

تاہم بعد ازاں دن ڈھلنے کے ساتھ افواہیں بے بنیاد ثابت ہونے کے ساتھ ہی موبائیل انٹرنیٹ خدمات بھی بحال ہوئیں اور سراسیمگی کا ماحول بھی دور ہوا۔ دریں اثنا صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے سید علی گیلانی کے انتقال کے بارے میں گرم ہوئی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے موصوف لیڈر کی صحت کا ملاحظہ ان کی رہائش گاہ پر کیا۔


بزرگ حریت لیڈر کی صحت کے بارے میں افواہیں پھیلنے کے بعد گزشتہ رات صوبائی کمشنر بصیر خان، آئی جی پولیس وجے کمار اور سکمز کے ناظم ڈاکٹر اے جی آہنگر کے درمیان میٹنگ ہوئی تھی۔ ادھر پولیس نے افواہ بازوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے افواہیں اور پروپیگنڈا پھیلانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

حریت لیڈر سید علی گیلانی کے فرزند ڈاکٹر سید نسیم گیلانی نے سوشل میڈیا پر گرم ہوئی ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ موصوف لیڈرعلیل ہیں مگر ان کی حالت مستحکم ہے۔ انہوں نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ 'الحمداللہ ۔۔۔۔ ابو مستحکم ہیں۔ انہیں سینے میں درد کی شکایت تھی۔ لیکن وہ اب روبہ صحت ہورہے ہیں'۔


بدھ کی شام کو بعض سوشل میڈیا سائٹوں پر کل جماعتی حریت کانفرنس اسلام آباد کی طرف سے تین صفحوں پر مشتمل انگریزی زبان میں ایک بیان گشت کررہا تھا جس میں سید علی گیلانی کی صحت کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا اور موصوف کی موت واقع ہونے کی صورت میں ان کے جنازے میں شرکت کو یقینی بنانے کے لئے لوگوں کو ایک روڑ میپ دیا گیا تھا۔

اس بیان کا سوشل میڈیا پر گشت کرنے کے ساتھ موصوف حریت لیڈر کے انتقال کی افواہیں وادی کے شہر ودیہات میں جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی تھیں۔ سوشل میڈیا پر افواہیں گرم ہوتے ہی جہاں حکومت نے وادی میں چند ہفتے قبل ہی بحال کیے گئے ٹو جی انٹرنیٹ خدمات کو ایک بار پھر معطل کیا وہیں وادی کے حساس اور سیکورٹی نقطہ نگاہ سے اہم جگہوں اور مقامات پر سیکورٹی بندو بست کو مزید سنگین و سخت کیا گیا۔


وادی کے طول وعرض میں لوگوں میں افواہیں پھیلتے ہی سراسیمگی اور اضطرابی ماحول پیدا ہوا۔ لوگوں کو سرگوشیوں میں مصروف دیکھا گیا۔ سری نگر کے مضافاتی علاقہ حیدر پورہ میں واقع سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا اور اس کے متصل چوراہوں پر بھی سیکورٹی بندوبست کو مزید سخت کیے گئے تھے۔

افواہوں کے پیش نظر سڑکوں پر صبح کے وقت ٹرانسپورٹ کی آمد رفت بھی کم تھی اور بازاروں میں دکانیں بھی اکادکا کھلی تھیں تاہم افواہیں بے بنیاد ثابت ہونے کے ساتھ ہی معمولات حسب معمول بحال ہوئے اور انٹرنیٹ کی بحالی کے ساتھ ساتھ سڑکوں اور بازاروں میں بھی گہماگہمی حسب معمول شروع ہوئی۔ سید علی گیلانی کے آبائی وطن سوپور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق رات دیر گئے افواہیں گرم ہوتے ہی لوگوں میں مایوسی و غم والم کا ماحول چھا گیا۔


صبح کے وقت سڑکیں خالی اور بازار ویران تھے تاہم بعد ازاں افواہیں بے بنیاد ثابت ہونے کے بعد معمولات زندگی بحالی کی شاہراہ پر جادہ پیما ہوگئے۔ قابل ذکر ہے کہ حریت چیئرمین سید علی گیلانی گزشتہ ایک دہائی سے حیدر پورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہیں۔ موصوف لیڈر سن رسیدہ ہونے کے علاوہ کئی عارضوں میں مبتلا ہیں اور کچھ عرصہ سے بستر علالت پر ہیں۔ انہیں حال ہی میں شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سری نگر میں داخل کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موصوف لیڈر گزشتہ نصف برس سے کچھ زیادہ ہی علیل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔