کشمیر تبدیلی مذہب معاملہ: ’اپنی مرضی سے مذہب اسلام قبول کیا‘ تین میں سے دو خواتین کا بیان

کشمیر میں جبری تبدیلی مذہب کے معاملہ میں تین میں سے دو لڑکیوں نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب اسلام قبول کیا ہے، جبکہ تیسری لڑکی کی شادی سکھ عقیدے کے مطابق کرا دی گئی ہے

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

سری نگر: کشمیر میں سکھ لڑکی کی مبینہ جبری تبدیلی مذہب کے معاملہ میں اس وقت نیا موڑ آ گیا جب تین میں سے دو لڑکیوں نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے مذہب اسلام قبول کیا ہے۔ جبکہ تیسری لڑکی کی شادی سری نگر میں اکالی دل کے لیڈر پرم جیت سنگھ سرنا کی سرپرستی والے سکھ دھڑے نے منگل کے روز کرا دی۔ سری نگر کے چٹّی پادشاہی گرودوارے میں لڑکی کی شادی پریت سنگھ نامی سکھ نوجوان سے کرائی گئی۔

اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ویرنپال کور (جو اب خدیجہ کے نام سے جانی جاتی ہے) نے ایک ویڈیو جاری کر کے کہا ہے کہ اس نے تین مہینے پہلے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے۔ جبکہ سری نگر کی دھپریت کور نے بھی ویڈیو جاری کر کے اپنے تعلق سے جبری تبدیلی مذہب کے الزامات کی نہ صرف تردید کی ہے بلکہ اپنے خاندان اور سکھ تنظیموں پر دباؤ بنانے اور جان سے مارنے کی دھمکی دیئے جانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں سکھ لڑکی کی مبینہ جبری تبدیلی مذہب کے تعلق سے آل پارٹی سکھ کوآرڈنیشن کے چیئرمین جگ موہن سنگھ رینہ بدھ کے روز سہ پہر تین بجے کشمیر پریس کلب میں پریس سے خطاب کریں گے۔

وہیں پرم جیت سنگھ سرنا نے کہا کہ انہوں نے لڑکی کی شادی اس کی مرضی سے کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکی کا نہ تو مذہب تبدیل کرایا گیا تھا اور نہ ہی اس کی شادی کسی مسلم لڑکے سے ہوئی تھی۔ اب سکھ نوجوان سے شادی کے بعد لڑکی اور لڑکے کو دہلی لایا گیا ہے۔ اکالی دل کے لیڈر منجندر سنگھ سرسا منگل کے روز لڑکی کے ساتھ بنگلہ صاحب گرودوارے پہنچے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔