کشمیر: 4-جی موبائل انٹرنیٹ سروس پر جاری پابندی طلبا کے مستقبل پر لٹکتی تلوار
محسن علی کا کہنا ہے کہ طلبا گھروں میں ہی یوٹیوب اور انٹرنیٹ پر دستیاب دوسرے وسائل کی وساطت سے امتحانات کی تیاریاں کرتے تھے لیکن ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات سے یہ ممکن ہی نہیں ہے۔
سری نگر: عالمی سطح پر پھیلنے والے کورونا وائرس کے خطرات و خدشات کے باعث گھروں میں ہی محصور اور قریب آٹھ ماہ سے فور جی انٹرنیٹ خدمات سے محروم وادی کے طلبا کو اپنا تعلیمی مستقبل تاریک ہی نہیں بلکہ خطرے میں نظر آرہا ہے۔
حال ہی میں گریجویشن کورس سے فارغ ہوئے طلبا کا کہنا ہے کہ وہ فور جی انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کی وجہ سے پی جی کورسز کے لئے ہونے والے انٹرنس امتحانات کی تیاریاں ہی نہیں کر پا رہے ہیں جس کے باعث انہیں اپنے تعلیمی مستقبل میں تاریکی ہی تاریکی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ فارم جمع کرنے کے لئے آج بھی ضلع مجسٹریٹ کے دفاتر یا انٹرنیٹ کیفیز کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔
محسن علی مومن نامی ایک طالب علم، جس نے حال ہی میں گریجویشن کورس مکمل کیا، نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وہ فور جی موبائل انٹرنیٹ سروس پر جاری پابندی کی وجہ سے پی جی کورس کے داخلہ کے لئے انٹرنس امتحان کی تیاری کرنے سے قاصر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'خدا خدا کرکے کسی طرح میں قریب ساڑھے چار سال کے بعد گریجویشن کورس سے فارغ ہوا ہوں، مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے اور دلّی کی ایک بڑی یونیورسٹی میں پوسٹ گریجویشن کرنے کی آرزو ہے، اس یونیورسٹی نے داخلوں کے لئے انٹرنس امتحانات کے لئے درخواستیں طلب کی ہیں لیکن میں تیاری کرنے سے محروم ہوں کیونکہ کورونا وائرس کے خطرات کے باعث گھر میں ہی محصور ہوں اور اس پر طرہ یہ کہ فور جی موبائل انٹرنیٹ سروس بھی مسلسل بند ہے'۔
محسن علی کا کہنا ہے کہ طلبا گھروں میں ہی یوٹیوب اور انٹرنیٹ پر دستیاب دوسرے وسائل کی وساطت سے امتحانات کی تیاریاں کرتے تھے لیکن ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات سے یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ آصف علی نامی ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ گریجویشن کے بعد پوسٹ گریجویشن کرنے کا میرا دیرنہ اور محبوب ترین خواب شاید موجودہ حالات کے پیش نظر شرمندہ تعبیر ہونے میں مزید طول پکڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'میں گریجویشن کرنے کے بعد پوسٹ گریجویشن کرنے کا خواب عرصہ دراز سے دیکھ رہا ہوں اب کسی طرح گریجویشن کورس مکمل کیا لیکن پوسٹ گریجویشن کے داخلے کے لئے انٹرنس امتحان کی تیاری کرنے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے'۔ ایک اور طالب علم نے کہا کہ وادی میں تیز رفتار انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے طلبا کو بے تحاشہ تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جب تعلیمی ادارے بند ہیں اگر تیز رفتار انٹرنیٹ سروس بحال ہوتی تو طلبا گھروں میں ہی یوٹیوب وغیرہ کا استعمال کرکے تعلیم حاصل کرتے جس طرح باقی جگہوں میں ہوتا ہے لیکن یہاں صورتحال اس کے برعکس ہے طلبا کو زمانہ قدیم کی طرح پرانے طریقہ ہائے تعلیم کو ہی اپنانا پڑتا ہے جو آج کے دور میں غیر متعلق ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ ملک کے باقی حصوں میں تعلیمی ادارے بند ہونے سے طلبا کا اتنا تعلیمی نقصان نہیں ہوگا جتنا وادی کے طلبا کو ہوگا۔
قابل ذ کر ہے کہ کورونا وائرس کے خطرات وخدشات کے پیش نظر وادی میں فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ جہاں جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے مرکز سے وادی میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ بحال کرنے کی اپیل کی ہے وہیں سری نگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو نے بھی اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے نام ایک مکتوب ارسال کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔