کاس گنج تشدد: چندن کے والد کو دھمکی نہیں ملی، نیوز چینلوں نے فرضی خبر چلائی

مہلوک چندن کے والد کو دھمکی دیے جانے کے معاملے میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔ ضلع کے ایس پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اے این آئی کے رپورٹر نے دھمکی ملنے کی فرضی خبر چلائی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے کاس گنج میں یومِ جمہوریہ کے دن ہوئے تشدد کی آگ اب دھیرے دھیرے ٹھنڈی ہو رہی ہے لیکن اس درمیان تشدد کے دوران مارے گئے چندن کے والد سشیل گپتا کو دھمکی ملنے کی خبر سامنے آنے کے بعد ضلع میں گہما گہمی ایک بار پھر شروع ہو گئی ہے۔ ایک خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی خبر کے مطابق چندن کے والد نے الزام لگایا ہے کہ یکم فروری کو کچھ لوگوں نے انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد کاس گنج سے لے کر لکھنؤ اور لکھنؤ سے لے کر دہلی تک کی میڈیا میں ہنگامہ مچ گیا۔

اس درمیان 2 فروری کو ایک اور سنسنی خیز انکشاف میں کاس گنج پولس نے دعویٰ کیا کہ چندن کے والد کو دھمکی ملنے کی خبر جھوٹی تھی۔ کاس گنج ضلع کے پولس سپرنٹنڈنٹ پیوش شریواستو نے کہا کہ یہ خبر غلط ہے اور چندن کے والد کو کوئی دھمکی نہیں ملی ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’مجھے جانکاری ملی ہے کہ کچھ لوگوں کے ذریعہ دباؤ بنا کر چندن کے والد سشیل گپتا سے دھمکی والا بیان دلوایا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے سشیل گپتا جی سے بات کی ہے، ہم نے ان سے کہا کہ اگر ایسی کوئی بات ہے تو آپ تحریری شکایت دیں، ہم اس پر مقدمہ درج کر کے ضروری کارروائی کریں گے۔ لیکن انھوں نے ہمیں کوئی بھی شکایت دینے سے منع کر دیا۔‘‘ پیوش شریواستو نے بتایا کہ سشیل گپتا کے گھر پر پہلے سے ہی پولس سیکورٹی موجود ہے اس لیے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ذریعہ چلائی گئی یہ خبر فرضی تھی کہ چندن کے والد کو دھمکی دی گئی۔

اس سلسلسے میں ایس پی پیوش شریواستو نے میڈیا سے بات چیت کے دوران مزید کہا کہ انھوں نے دہلی واقع اے این آئی صدر دفتر کے سینئر افسران سے اس معاملے پر بات کر کے اس شخص کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کہا ہے جس نے یہ غلط خبر چلائی تھی۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس کے خلاف ایک تحریری رپورٹ بھی بھیج رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ دہرایا نہ جائے۔ انھوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’’میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اے این آئی کے ایک فرد نے بغیر ہماری تصدیق کے یہ خبر چلائی ہے۔ میں آپ سبھی صحافیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ جب بھی کاس گنج سے متعلق کوئی خبر چلائیں تو برائے کرم ہماری مصدقہ باتوں کو بھی اس میں شامل کریں۔‘‘

دراصل اس پورے معاملے میں بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ دنوں چندن کے گھر گئے کچھ صحافیوں کے درمیان آپس میں کسی بات پر تنازعہ ہو گیا تھا۔ اس درمیان کچھ صحافیوں نے چندن کے والد کو سمجھا دیا کہ اگر ان کو ملازمت اور پیسے چاہیے تو انھیں دھمکی کی بات اٹھانی چاہیے۔ صحافیوں کے بار بار دباؤ بنانے کے بعد وہ کیمرے کے سامنے دھمکی کی بات کہنے کے لیے تیار ہو گئے۔ چندن کے والد نے اے این آئی کو دیے گئے بیان میں کہا تھا ’’میں صبح اپنے گھر کے باہر بیٹھا تھا تبھی کچھ لوگ بائک پر بیٹھ کر آئے۔ انھوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ملزم جیل جا رہے ہیں لیکن اور بھی لوگ یہاں ہیں۔ ہم سے دشمنی مت مول لو، ورنہ دیکھ لیں گے۔‘‘ چندن کے والد نے کہا تھا کہ اس سے ان کی فیملی میں خوف کا ماحول ہے۔ حالانکہ حادثہ کے بعد سے ہی سشیل گپتا کے گھر پر سیکورٹی کے مدنظر ایک داروغہ اور چار سپاہی تعینات ہیں جس کی تصدیق ایس پی نے بھی کی ہے۔

اس درمیان 2 فروری کی شام لکھنؤ میں آئی جی (پبلک شکایت) وی ایس مینا نے پریس کانفرنس کر کے کہا کہ کاس گنج کے پولس افسر مہلوک چندن گپتا کے والد کے رابطہ میں ہیں۔ ا ٓئی جی مینا نے کہا کہ اس معاملے میں اگر وہ شکایت درج کراتے ہیں تو جانچ کی جائے گی اور جو بھی لوگ اس میں شامل ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Feb 2018, 9:27 PM