’کاروانِ امن بس خدمات‘ بن گئی تاریخ!
کاروان امن بس خدمات 1947 میں ملک کی تقسیم کے دوران الگ ہوئے اہل خانہ کو ملانے کے لئے 7 اپریل 2005 میں شروع کی گئی تھی۔ یہ بس سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان چلائی گئی تھی۔
سری نگر: جموں وکشمیر کے سری نگر سے پاکستان مقبوضہ کشمیر کی راجدھانی مظفرآباد کے درمیان چلنے والی کاروان امن بس خدمات ریاست کے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کے بعد تاریخ بن گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ 5 اگست کو جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں لداخ اور جموں وکشمیر میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔
کاروان امن بس خدمات 1947 میں ملک کی تقسیم کے دوران الگ ہوئے اہل خانہ کو ملانے کے لئے 2005 میں شروع کی گئی تھی۔ سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان پہلی کاروان امن بس کو سات اپریل 2005 کو ہری جھنڈی دکھائی گئی تھی۔
یہ بس خدمات شروع کیےجانے کے وقت یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دونوں فریقوں کے ریاستی فہرست میں شامل موضوعات کے تحت لوگوں کو سرحد عبور کرنے کے اجازت دی جائے گی۔ اس بس سے سفر کرنے والے مسافروں کو پاسپورٹ کی جگہ ’سفرپرمٹ‘ دیا جائے گا۔یہ فیصلہ بھی لیا گیا تھا کہ دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے منظوری ملنے کےبعد ہی سفر کی اجازت دی جائے گی۔
دہشت گرد تنظیموں کے اعتراض کے باوجود حریت کانفرنس کے انتہاپسند گروپ کے سربراہ سید علی شاہ گیلانی اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ احمد شاہ نے اس بس میں سفر کیا۔ گزشتہ 24 برسوں کے دوران بس خدمات کئی مواقع پر معطل رہی۔ تودہ گرنے کی وجہ سے،برف باری جیسے قدرتی آفات، کچھ سیاسی وجوہ اور اڑی سیکٹر میں امن سیتو کی مرمت کے کاموں کی وجہ سے اور کچھ دیگر وجوہات سے بس خدمات معطل رہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان آخری مرتبہ یہ بس 25 فروری کو چلی تھی۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں امن سیتو کی مرمت کی وجہ سے بس خدمات معطل رہنے کی اطلاع دی گئی تھی۔ بعد میں پاکستان کی جانب سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے اور بس خدمات معطل ہی رہی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔