کرناٹک: دلتوں کے مندر میں داخل ہونے پر ہنگامہ، ناراض لوگوں نے مورتیاں مندر کے باہر رکھ دیں

لوگوں نے بتایا کہ یہ مندر کافی سال پرانا ہے۔ حال ہی میں سابق کانگریس رکن اسمبلی ایم سرینواس نے اس مندر کی تزئین کرائی تھی۔ گاؤں والوں نے روایات کا حوالہ دیتے ہوئے مندر میں دلتوں کے داخلے کی مخالفت کی۔

<div class="paragraphs"><p>مندر کا گھنٹہ، علامتی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مندر کا گھنٹہ، علامتی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

صوبہ کرناٹک کے مانڈیا میں دلت شخص کے مندر میں داخل ہونے سے وہاں کے مقامی لوگ کافی ناراض ہو گئے۔ دراصل صدیوں پرانے کال بھیرویشور سوامی مندر میں جب دلت برادری کے لوگ داخل ہوئے، تو وہاں کے مقامی لوگ خاصا ناراض ہو گئے۔ ان لوگوں نے ناراضگی میں مندر کے اندر سے مورتیاں نکال کر باہر رکھ دیں۔ یہ واقعہ مانڈیا ضلع کے ہنکیرے گاؤں کا ہے۔ اس واقعہ کے بعد پولیس افسران نے گاؤں والوں کے ساتھ میٹنگ کی اور اس کے بعد طئے ہوا کہ دلتوں کو مندر میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

گاؤں والوں نے بتایا کہ یہ مندر ہزاروں سال پرانا ہے۔ حال ہی میں سابق کانگریس رکن اسمبلی ایم سرینواس نے اس مندر کی تزئین کرائی تھی۔ کچھ گاؤں والوں نے روایات کا حوالہ دیتے ہوئے مندر میں دلتوں کے داخلے کی مخالفت کی۔ مخالفت کرنے والوں نے کہا کہ دلتوں کے لیے گاؤں میں الگ مندر بنایا گیا ہے۔ افسران کے سمجھانے کے بعد دلتوں کو مندر میں داخلے کی اجازت دے دی گئی۔ مندر کے دروازے دوبارہ کھول دیے گئے اور تمام رسومات بھی ادا کی گئیں۔ احتیاطاً پولیس کی ایک ٹیم ابھی بھی گاؤں میں تعینات ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ تحصلیدار شیو کمار نے کہا کہ اب معاملے کا حل نکال لیا گیا ہے اور تنازعہ کے حوالے سے احتیاط برتا جا رہا ہے۔


دلتوں کے ساتھ ہونے والا یہ پہلا امتیازی برتاؤ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی سال 2022 میں صوبہ کرناٹک میں ہی اس طرح کا ایک اور واقعہ پیش آیا تھا۔ ایک میلے میں تہوار کے دوران جلوس میں ایک دلت بچے نے گاؤں کے دیوتا کی مورتی کو چھو لیا تھا۔ اس کے بعد ناراض مقامی لوگوں نے دلت پریوار پر 60 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ یہ واقعہ کولار ضلع کے الڑ ہلّی گاؤں میں پیش آیا تھا۔ اس گاؤں میں ووکّالیگا برادری کے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ دلت برادری کے صرف 8-10 پریوار ہی رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔