کرناٹک: بجرنگ دل کارکن کے قتل کے بعد حالات کشیدہ، 12 افراد زیرِ حراست
بجرنگ دل کے 28 سالہ کارکن کے قت کے بعد حکم امتناعی کے درمیان کرناٹک کے شیو موگا ضلع میں منگل کے روز بھی صورت حال کشیدہ بنی ہوئی ہے
بنگلورو: بجرنگ دل کے 28 سالہ کارکن کے قت کے بعد حکم امتناعی کے درمیان کرناٹک کے شیو موگا ضلع میں منگل کے روز بھی صورت حال کشیدہ بنی ہوئی ہے۔ حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے ریزو فورسز کو تعینات کیا گیا ہے اور ضلع میں اعلیٰ پولیس عہدیداران بھی مستعد ہیں۔ ضلع میں 23 فروری تک حکم امتناعی نافذ کیا گیا ہے۔
بجرنگ دل کے ہرش نامی کارکن کے قتل کے سلسلہ میں پوچھ گچھ کے لئے مزید 12 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ریاست کے وزیر داخلہ اراگا گیانیندر نے منگل کے روز کہا کہ تین افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے اور پولیس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ آیا یہ واردات حجاب تنازعہ کے پس منظور میں انجام دی گئی، یا اس میں کوئی فرقہ پرست تنظیم ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ قتل کی مالی معاونت کس نے کی اور اسے گاڑی کس نے فراہم کی۔ پولیس سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے۔ ہرش کے معاملے کے ساتھ ہی اس طرح کے قتل بند ہونے چاہئیں۔ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا، "پولیس کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ بے گناہوں کو گرفتار نہ کرے۔ جو بھی ملوث ہے، اسے ہی پکڑا جائے۔ سینئر پولیس افسران یہاں جانچ اور حالات کی نگرانی کے لیے تعینات ہیں۔ میں شیوموگا کے لوگوں سے ہماری اپیل کے بعد امن برقرار رکھنے کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔"
دریں اثنا، کانگریس کے کارگزار صدر اور موجودہ رکن اسمبلی ستیش جارکی ہولی نے قتل کو ’’سیاست پر مبنی‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی بار بھی جب انتخابات قریب تھے تو ساحلی کرناٹک کے علاقے میں ہندو کارکنوں کو قتل کیا گیا تھا اور اب بھی وہی سب ہو رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔