کرناٹک کے نامزد وزیر اعلیٰ سدارمیا تجربہ کار عوامی لیڈر، جبکہ ڈی کے شیوکمار کرشمائی رہنما
پیشے سے وکیل سدارمیا نے 1978 تک جونیئر ایڈووکیٹ کے طور پر کام کیا اور سماج وادی یوجنا سبھا سے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا جبکہ شیوکمار چند سالوں میں جنوبی ہند کی سیاست میں کرشمائی رہنما بن کر ابھرے ہیں
کرناٹک میں مکمل اکثیرت کے ساتھ جیت حاصل کرنے والی انڈین نیشنل کانگریس نے ریاست کے نئے وزیر اعلیٰ کے نام پر مہر لگا دی ہے اور یہ ذمہ داری پارٹی کے تجربہ کار لیڈر سدارمیا کو سونپی گئی ہے۔ اسی کے ساتھ ڈی کے شیو کمار کو نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ سونپا جائے گا۔
کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات 18 مئی کی شام قانون ساز پارٹی کے اجلاس کے دوران لیڈر کا انتخاب ہوگا اور اس کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کے حوالہ سے باضابطہ طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔ دونوں لیڈران 20 مئی کو حلف اٹھا لیں گے۔
سدارمیا کا سفر
سدارمیا کی پیدائش 12 اگست 1948 کو میسور ضلع کے سدارمن ہنڈی گاؤں میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کا نام سدارام گوڑا اور والدہ کا نام بوراما گوڑا ہے۔ ان کے دو بیٹے ہیں اور ان کا تعلق کروبا (چرواہا) برادری ہے ہے، جن کے زمینی سطح پر بااثر ووکالیگا برادری کے ساتھ اچھے روابط ہیں۔ خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا بھی اسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ سدارمیا کے والدین چاہتے تھے کہ وہ ڈاکٹر بنیں لیکن انہوں نے وکیل بننے کا فیصلہ کیا۔ سدارمیا نے میسور یونیورسٹی سے سائنس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور بعد میں یہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
پیشے سے وکیل سدارمیا نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز سماج وادی یوجنا سبھا سے کیا۔ انہوں نے 1978 تک جونیئر ایڈووکیٹ کے طور پر کام کیا۔ سدارمیا پہلی بار 1983 میں بھارتیہ لوک دل کے ٹکٹ پر چامنڈیشوری اسمبلی سیٹ سے جیت کر اسمبلی پہنچے تھے۔ انہوں نے اس سیٹ سے پانچ بار کامیابی حاصل کی۔ ایچ ڈی دیوے گوڑا کے ساتھ اختلافات کے بعد سدارمیا 2005-06 میں جے ڈی (ایس) سے علیحدہ ہو گئے تھے۔ اس کے بعد وہ 2006 میں اپنے حامیوں کے ساتھ کانگریس میں شامل ہو گئے۔
کرناٹک میں 2004 میں جب کسی بھی پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی تو کانگریس اور جنتا دل (سیکولر) نے مخلوط حکومت بنائی، جس میں کانگریس لیڈر این دھرم سنگھ وزیر اعلیٰ جبکہ اس وقت کے جے ڈی (ایس) لیڈر سدارمیا کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔ سال 2013 میں سدارمیا اعلیٰ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بنے اور 2018 تک وزیر اعلیٰ کے طور پر ریاست کی باگ ڈور سنبھالی۔ وہ 1977 کے بعد ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ تھے جنہوں نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کی۔
ڈی کے شیوکمار کا سفر
ادھر، ڈی کے شیو کمار، جنہیں نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ دیا جا رہا ہے، کی بات کریں تو وہ فی الحال کرناٹک کانگریس کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ شیوکمار گزشتہ کچھ سالوں میں جنوبی ہندوستان کی سیاست میں ایک کرشماتی رہنما کے طور پر ابھرے ہیں۔ اس بار بھی الیکشن میں ان کی کارکردگی شاندار رہی۔ انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب کنک پورہ سے اپنے حریف امیدوار کو ایک لاکھ 22 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی ہے۔
ڈی کے شیوکمار کے سیاسی پس منظر کی بات کریں تو وہ 1989 کے بعد سے کوئی الیکشن نہیں ہارے ہیں۔ ووکالیگا برادری کے مضبوط لیڈر ڈی کے شیوکمار نے اس بار لگاتار 8ویں بار اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ حلقہ بندی کے بعد کنک پورہ اسمبلی سیٹ سے یہ ان کی مسلسل چوتھی جیت ہے۔ اس سے قبل وہ ستھانور سیٹ سے چار بار ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ ڈی کے شیوکمار پولیٹیکل سائنس میں گریجویٹ ہیں۔ اس کے ساتھ وہ کرناٹک کے امیر ترین لیڈر بھی ہیں۔ ان کے پاس 840 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہے۔ وہ اپنی پارٹی کو فنڈ دینے میں سب سے آگے ہیں۔ کانگریس میں ڈی کے شیوکمار کو ایک ایسے لیڈر کے طور پر جانا جاتا ہے جو ہوشیار حکمت عملی ساز ہیں اور کسی بھی مسئلہ کو آسانی سے حل کر سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔