کرناٹک: سیاسی بحران کے درمیان کانگریس ناگراج کو منانے میں کامیاب

کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر سدھارمیا، آبی وسائل کے وزیر ڈی کے شیو کمار اور پردیش کانگریس کے صدر دنیش گنڈو راؤ پارٹی کے باغی رکن اسمبلی اور وزیر ایم ٹی بی ناگراج کو منانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بنگلور: کرناٹک میں باغی اراکین اسمبلی کو منانے کے لئے ایک طرف جہاں حکمراں کانگریس-جنتا دل (ایس) اتحاد کے لیڈر ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، وہیں حزب اختلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر بھی حکومت کو گرانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔

کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر سدھا رمیا، آبی وسائل کے وزیر ڈی کے شیو کمار اور پردیش کانگریس کے صدر دنیش گنڈو راؤ پارٹی کے باغی رکن اسمبلی اور وزیر ایم ٹی بی ناگراج کو منانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ناگراج نے پارٹی میں رہنے کا وعدہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈروں کی نگاہیں اب دو دیگر اہم باغی رکن اسمبلی رام لِنگا ریڈی اور کے سدھاکر پر ٹکی ہوئی ہے۔ کانگریس کے لیڈر اب ان دونوں اراکین اسمبلی سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔ واضح ر ہے کہ ناگراج، ریڈی اور سدھاکر اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دینے والے 13 اراکین اسمبلی میں شامل ہیں۔ ان میں کانگریس کے 10 اور جنتا دل (ایس) کے تین رکن اسمبلی شامل ہیں۔


کانگریس کے سینئر لیڈر ہفتہ کو پورے دن گزشتہ جمعرات کو اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دینے والے ناگراج کو منانے میں مصروف رہے۔ اب پارٹی لیڈر سدھاکر سے رابطہ قائم کرنے میں مصروف ہیں تاکہ ان کی سوچ میں تبدیلی لا کر مخلوط حکومت کو بچایا جا سکے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ہفتہ کی شام کو ممبئی روانہ ہونے والے سدھاکر سے مبینہ طور پر سابق وزیر اعلی سدھارميا نے رابطہ کیا تھا اور ان سے دیگر باغی اراکین اسمبلی کا ساتھ چھوڑنے اور بات چیت کے لئے بنگلور واپس لوٹنے کی درخواست کی ہے۔

گزشتہ جمعرات کو جب سدھاکر نے اسمبلی کی رکنیت سے اپنا استعفی سونپا تھا اس کے فوراً بعد کچھ لیڈروں نے ان سے ہاتھا پائی کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ سدھاکر نے اتحاد کے لیڈروں کی طرف سے بھیجے گئے پیغام پر مثبت طور پر رد عمل کا اظہار کیا ہے۔


دریں اثنا حزب اختلاف بی جے پی کے لیڈر بی ایس يدی یورپا نے ایک دیگر کانگریس رکن اسمبلی اور وزیر آبی وسائل ڈی کے شیو کمار کی قریبی رکن اسمبلی لکشمی هبالكر کے بی جے پی میں شامل ہونے کے متعلق میڈیا رپورٹس سے صاف انکار کیا ہے۔

میڈیا خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’هبالكر کو پارٹی میں شامل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور میڈیا میں اس سلسلے میں سامنے آنے والی رپورٹس حقیقت پر مبنی نہیں ہیں‘‘۔


دریں اثنا کرناٹک میں جنتا دل (ایس) -کانگریس مخلوط حکومت کو بچانے کے لئے اے آئی سی سی (کانگریس) نے مبینہ طور پر سینئر لیڈروں غلام نبی آزاد اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ سے بنگلور جانے اور اس مسئلے کا حل نکالنے کے لئے کہا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ دونوں لیڈروں کے آج شام تک پہنچنے اور مخلوط حکومت کو بچانے کے لئے ریاستی کانگریس لیڈروں کی کوششوں میں شامل ہونے کی توقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔