کرناٹک کے پروفیسر نے مسلم طالب علم کو کلاس میں کہا ’دہشت گرد‘، یونیورسٹی نے لیا ایکشن
اس سارے معاملے کے آخر میں جب پروفیسر نے کہا کہ مجھے افسوس ہے تو طالب علم نے کہا کہ اتنا کہہ دینے سے آپ کی ذہنیت نہیں بدلے گی۔ تاہم طالب علم نے اس معاملے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے
اڈوپی: کرناٹک کے اڈپی میں یونیورسٹی کے پروفیسر نے ایک مسلم طالب علم کو کلاس میں دہشت گرد کہہ دیا جس کے بعد یونیورسٹی نے کارروائی کرتے ہوئے پروفیسر کو معطل کر دیا۔ یہ معاملہ اڈوپی کی منی پال یونیورسٹی سے متعلق ہے۔ اس معاملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ پروفیسر نے جمعہ کے روز لیکچر کے دوران طالب علم کو کلاس میں دہشت گرد کہا تھا، جس کے بعد طالب علم نے اس سے کئی سوالات پوچھے۔ وائرل ہو رہی ویڈیو میں طالب علم کا غصہ صاف دیکھا جا سکتا ہے۔
پروفیسر کی جانب سے طالب علم کو دہشت گرد کہنے کے بعد جب طالب علم نے اس سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ تم میرے بچے کی طرح ہو۔ اس پر طالب علم نے جواب دیا کہ ’’کوئی مذاق نہیں ہے۔ کوئی باپ اپنے بیٹے سے ایسی بات نہیں کرتا۔ جبکہ مسلم برادری سے ہونے کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ ایسے طعنے سننے پڑتے ہیں!‘‘
اس پر پروفیسر نے ایک بار پھر کہا کہ تم میرے بچے جیسے ہی ہو۔ اس پر طالب علم نے جواب دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ اپنے بیٹے سے بھی اسی طرح بات کرتے ہیں؟ کیا آپ اسے دہشت گرد کہتے ہیں؟ آپ نے اتنے لوگوں کے سامنے مجھے ایسا کہا، آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آپ پروفیسر ہیں، لہذا ایسی حالت میں آپ کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے۔
اس سارے معاملے کے آخر میں جب پروفیسر نے کہا کہ مجھے افسوس ہے تو طالب علم نے کہا کہ اتنا کہہ کر آپ ذہنیت نہیں بدلے گی۔ تاہم طالب علم نے اس معاملے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے۔ اس لیے پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ تاہم اپنی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے یونیورسٹی نے پروفیسر کو معطل کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس پورے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
مطابق پروفیسر نے طالب علم کو دہشت گرد کیوں کہا اس بارے میں معلومات نہیں ہیں۔ تاہم، میڈیا رپورٹس کے مطابق طالب علم کا واقعہ پر کہنا تھا کہ پروفیسر نے مجھے کلاس میں قصاب کہا تھا جو دہشت گرد تھا۔ تاہم، طالب علم نے بعد میں پروفیسر سے بات کی اور اعتراف کیا کہ اس نے انہوں نے دل کی گہرائیوں سے معافی مانگ لی ہے۔ طالب علم نے کہا کہ اس معاملے کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔