کرناٹک: یدی یورپا کابینہ میں نئے وزراء کی شمولیت، پھر بھی مشکلیں نہیں ہوئیں کم

21 جنوری کو یدی یورپا کابینہ میں کچھ نئے وزراء شامل کیے گئے جب کہ کچھ وزراء کے محکموں میں رد و بدل کیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ سینئر بی جے پی اراکین اسمبلی محکموں میں رد و بدل سے انتہائی ناراض ہیں

یدی یورپا، تصویر آئی اے این ایس
یدی یورپا، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

بی جے پی حکمراں کرناٹک میں سیاسی بحران پیدا ہونے کے آثار بڑھتے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یدی یورپا کے ذریعہ گزشتہ ہفتہ کابینہ کی توسیع کی گئی تھی اور اس کے بعد جو درجن بھر بی جے پی اراکین اسمبلی کی ناراضگی شروع ہوئی تھی، وہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ آج وزیر اعلیٰ یدی یورپا نے اس ناراضگی کو ختم کرنے کے لیے کچھ نئے وزراء کو کابینہ میں شامل کیا اور کچھ وزراء کے محکموں میں رد و بدل بھی کیا۔ لیکن اب بی جے پی کے کچھ سینئر لیڈران اور وزیر ناراض ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کچھ وزراء نے تو استعفیٰ دینے تک کی دھمکی دے ڈالی ہے۔

دراصل جن لوگوں کا محکمہ تبدیل کیا گیا ہے ان میں جے. سی. مدھوسوامی اور کے. سدھاکر کا نام شامل ہے اور یہ دونوں ہی بی جے پی میں بڑا قد رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مدھوسوامی یدی یورپا کے فیصلے سے حیران اور انتہائی ناراض ہیں۔ انھوں نے محکمہ میں تبدیلی کو اپنے لیے بے عزتی ٹھہراتے ہوئے استعفیٰ کی دھمکی دی ہے۔ دراصل مدھوسوامی سے قانون اور پارلیمانی امور کی ذمہ داری واپس لے لی گئی ہے اور انھیں میڈیکل ایجوکیشن کا محکمہ دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے مدھوسوامی انتہائی اہم محکمہ چھین لیے جانے اور غیر اہم محکمہ دیئے جانے کو قبول نہیں کر پا رہے۔


دوسری طرف کے. سدھاکر بھی ناراض ہیں کیونکہ ان سے میڈیکل ایجوکیشن کی ذمہ داری واپس لے لی گئی ہے اور ان کے پاس اب صرف محکمہ صحت و خاندانی فلاح و بہبود رہ گیا ہے۔ وہ بھی وزیر اعلیٰ یدی یورپا کے فیصلے سے خوش نظر نہیں آ رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جن سات نئے لوگوں کو وزیر بنایا گیا ہے، ان میں سے بھی 5 وزراء کھل کر برہمی کا اظہار کر چکے ہیں۔ یہ وزراء دیئے گئے محکمہ سے خوش نہیں ہیں، کیونکہ وہ بہتر محکمہ کے خواہشمند تھے۔

ذرائع کے مطابق لنگایت لیڈر مروگیش نرانی لیوکریٹو انرجی کے خواہشمند تھے، لیکن انھیں لائٹ ویٹ مائنس اینڈ منرلس کا محکمہ دیا گیا ہے۔ اسی طرح سینئر بی جے پی رکن اسمبلی اروند لمباولی کو محکمہ جنگلات دیا گیا ہے اور جب کہ وہ بنگلورو ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر نظریں جمائے ہوئے تھے۔ لمباولی کم از کم اربن ڈیولپمنٹ محکمہ تو ضرور چاہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بغاوت کا اشارہ تک دے دیا ہے۔ ایک دیگر بی جے پی رکن اسمبلی ایم ٹی بی ناگراج تو محکمہ ایکسائز دیئے جانے کے بعد غصہ میں وزیر اعلیٰ دفتر سے نکل گئے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔


بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ یدی یورپا ناراض وزراء کے ساتھ بات چیت کر کے انھیں سمجھانے کی کوششیں کر رہے ہیں، لیکن حالات بہت اچھے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ کرناٹک میں بی جے پی کو اپنی حکومت بنائے رکھنا مشکل ہو سکتا ہے اگر ناراض وزراء کو جلد نہیں منایا جاتا۔ خبریں تو ایسی بھی آ رہی ہیں کہ بی جے پی کے کچھ سینئر اراکین اسمبلی اعلیٰ کمان سے رابطے میں ہیں اور یدی یورپا کے خلاف شکایت بھی کر چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔