کرناٹک-مہاراشٹر سرحد تنازعہ ایک سازش، انتخاب سے قبل ریاست میں ماحول خراب کرنے کی ہو رہی کوشش: کانگریس

کرناٹک کے سرحدی اضلاع میں حالات کشیدہ ہیں اور پولیس محکمہ نے نظامِ قانون کو بہتر بنائے رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے پورے سرحدی علاقے میں سیکورٹی کا وسیع انتظام کیا ہے۔

ڈی کے شیو کمار، تصویر آئی اے این ایس
ڈی کے شیو کمار، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پڑوسی ریاست مہاراشٹر کے ساتھ سرحد تنازعہ سے پیدا کشیدگی کے درمیان کرناٹک کانگریس نے اسے ایک ’سازش‘ قرار دیا ہے۔ کرناٹک کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ انتخاب سے قبل ریاست میں ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شیوکمار کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی ریاست میں برسراقتدار بی جے پی حکومت پر حملوں کو چھپانے کے لیے اسے ایک بڑا ایشو بنا رہے ہیں۔ اس کے پیچھے ایک سازش ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ سرحد تنازعہ پہلے ہی حل کر لیا گیا ہے۔ ہماری سرحدوں کے اندر کا علاقہ ہمارا ہے، ان کے علاقے میں واقع علاقہ ان کا ہے۔ جو بھی ہماری طرف ہیں وہ ہمارے لوگ ہیں۔ شیوکمار کا کہنا ہے کہ سرحد تنازعہ کے بہانے مہاراشٹر میں کسی بھی پارٹی سے جڑے لوگوں کے لیے امن و امان کا ماحول خراب کرنا مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے بیلگاوی میں سوورنا سودھا کی تعمیر کی۔ کسی کو بھی ماحول خراب کرنے میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔‘‘


مہاراشٹر حکومت نے 2004 میں کرناٹک کے چار اضلاع بیلگاوی شہر اور 865 گاؤں پر اپنے حقوق کا دعویٰ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی لگائی۔ کرناٹک کے سرحدی اضلاع میں کشیدہ حالات ہیں اور پولیس محکمہ نے بہتر قانون و انتظام کو یقینی بنانے کے لیے پورے سرحدی علاقے میں سیکورٹی کے وسیع انتظام کیے ہیں۔

ایک سیاسی تنظیم، مہاراشٹر ایکی کرن سمیتی (ایم ای ایس) نے بی جے پی-شیوسینا اتحاد حکومت کے دو وزراء کو بیلگاوی میں مدعو کیا ہے اور کنڑ تنظیموں نے ریاستی حکومت کو انھیں ریاست میں اجازت نہیں دینے کی تنبیہ دی ہے۔ بہرحال، کانگریس کی طرف سے حالات پر دیے گئے بیان نے ریاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔