'اب میں ایسا تبصرہ نہیں کروں گا': بنگلورو کے مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان کہنے والے جسٹس کا بیان

سپریم کورٹ نے جج کے تبصرے کا نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 سینئر ترین ججوں پر مشتمل بنچ نے اس معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بنگلورو کے ایک علاقے کو پاکستان کہنے والے کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس وی سریسانند انے اپنے تبصرے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق جسٹس سریسانندا نے کل بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو اپنی عدالت میں بلایا اور کہا کہ ان کا مقصد کسی خاص کمیونٹی پر تبصرہ کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے وکلاء کو یقین دلایا کہ وہ آئندہ اس طرح کا تبصرہ نہیں کریں گے۔

جج نے خاتون وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے غیر حساس ریمارکس پر بھی وضاحت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے جو کچھ کہا وہ اس کیس میں فریق کے حوالے سے تھا جس کے لیے خاتون وکیل پیش ہوئی تھیں۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے جسٹس شریسانند اسے درخواست کی کہ وہ اس کی سماعت کے دوران کیس سے باہر کے معاملات پر تبصرہ نہ کریں۔ جج نے اس معاملے کو سنبھالنے کی یقین دہانی کرائی۔


قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے جج کے تبصرے کا نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 سینئر ترین ججوں کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے اس معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے۔ امید ہے کہ جسٹس سریسانندا کے آج کے بیان کے بعد یہ معاملہ مزید نہیں بڑھے گا۔

واضح رہے کہ پہلا متنازعہ تبصرہ 28 اگست کو روڈ سیفٹی پر بحث کے بعد کیا گیا، جب انہوں نے بنگلورو کے ایک مخصوص علاقے کو "پاکستان میں" قرار دیا۔ دوسرا تبصرہ ایک خاتون وکیل سے کیا گیا۔ دونوں کے تبصروں کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔