کرناٹک: متنازعہ ’عیدگاہ میدان‘ میں پہلی بار ہوئی پرچم کشائی

نظامِ قانون برقرار رکھنے کے لیے عیدگاہ میدان اور آس پاس کے علاقے میں 1000 سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے اور پورے علاقے کو پولیس قلعہ میں بدل دیا گیا تھا۔

قومی پرچم، تصویر آئی اے این ایس
قومی پرچم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کرناٹک کے بنگلورو واقع ’عیدگاہ میدان‘ کو لے کر وقف بورڈ اور انتظامیہ کے دوران تنازعہ جاری ہے۔ ایک طرف وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ملکیت ہے اس لیے ہندو تہوار اور پرچم کشائی کی تقریب بغیر اس کی اجازت نہیں ہو سکتی، اور دوسری طرف محکمہ ریونیو نے اس زمین کو اپنی قرار دیتے ہوئے یومِ آزادی کے موقع پر زبردست سیکورٹی کے درمیان پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آزادی کے 75 سال مکمل ہو گئے، لیکن عیدگاہ میدان پر پہلی مرتبہ پرچم کشائی ہوئی۔ یہ دعویٰ ’نوبھارت ٹائمز‘ پر شائع ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پیر کے روز اس متنازعہ مقام پر پرچم کشائی ہوئی اور ’بھارت ماتا کی جئے‘ کے نعرے دور تک گونجتے سنائی دیئے۔ نظامِ قانون برقرار رکھنے کے لیے عیدگاہ میدان اور آس پاس کے علاقے میں 1000 سے زائد سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ پورے علاقے کو پولیس قلعہ میں بدل دیا گیا تھا۔ ایڈیشنل کمشنر مغرب سندیپ پاٹل کے ماتحت ٹیم، جس میں 3 ڈی سی پی، 6 اے سی پی، 15 انسپکٹر، 50 پی ایس آئی، 30 اے ایس آئی اور 300 پولیس کانسٹیبل، کرناٹک ریاستی ریزرو پولیس کے 5 پلاٹون، 2 سٹی آرمڈ پولیس (سی اے آر) شامل کیے گئے۔ ریپڈ ایکشن فورس (آر پی ایف) کی ایک پلاٹون کی تعیناتی بھی کی گئی۔


واضح رہے کہ بی بی ایم پی (برہد بنگلورو مہانگر پالیکا) نے اعلان کیا تھا کہ متنازعہ جگہ کی اراضی رینویو محکمہ کی ہے، جو ملکیت کے مالکانہ حق کو لے کر غلط فہمی کو ختم کرتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ چماراجپیٹ سٹیزن فورم اور ہندو کارکنان نے سالوں تک اس عیدگاہ میدان کو لے کر جدوجہد کی اور دعویٰ کیا کہ یہ زمین ایک کھیل کا میدان ہے اور انھیں یومِ آزادی و یومِ جمہوریہ کے ساتھ ساتھ ہندو تہواروں کو منانے کے لیے فراہم کی جائے۔ حتیٰ کہ ہندوتوا بریگیڈ کے لوگ متنازعہ جگہ پر موجود عیدگاہ ٹاور کو منہدم کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ حالانکہ ریونیو محکمہ نے کہا کہ یہ کھیل کا میدان رہے گا، اور احاطہ میں موجود سبھی چیزیں جیسی ہیں، ویسی ہی رہیں گی۔ اس پورے معاملے میں وقف بورڈ نے قانونی لڑائی لرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔