کرناٹک: ’بی جے پی حکومت 40 فیصد کمیشن کے لیے جانی جائے گی‘، انتخابی تشہیر کے آخری دن پرینکا گاندھی کا شدید حملہ
راہل گاندھی نے پیر کے روز ورکنگ خواتین کے ساتھ بس میں سواری کی اور بس اسٹاپ پر کالج اسٹوڈنٹس کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سیلفی بھی کھنچوائی۔
کرناٹک میں 10 مئی کو اسمبلی انتخاب ہونا ہے۔ آج انتخابی تشہیر کا آخری دن ہے۔ سبھی پارٹیاں آج اپنے امیدواروں کے حق میں انتخابی تشہیر کرتے ہوئے پورا زور لگا رہی ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے آج کرناٹک اسمبلی انتخاب کے مدنظر بنگلورو کے وجئے نگر میں روڈ شو کیا۔ روڈ شو میں عوامی سیلاب دیکھنے کو ملا۔ بڑی تعداد میں لوگ اس میں شامل ہوئے اور روڈ شو کے بعد پرینکا گاندھی کے خطاب کو غور سے سنا۔
پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کوئی بھی حکومت آتی ہے تو لوگ اس کے اچھے کام کو یاد کرتے ہیں۔ اس حکومت کی شناخت اچھا کام ہی ہوتا ہے۔ لیکن کرناٹک کی بی جے پی حکومت کی پہچان بدعنوان حکومت کے طور پر ہوتی ہے۔ انھوں نے جلسہ عام سے خطاب کے دوران یہ بھی کہا کہ ’’ہر ایک حکومت کی اپنی ایک پہچان بن جاتی ہے۔ حکومتیں عام طور سے کچھ اچھا کر کے ہی جاتی ہیں، تو لوگ اس اچھے کام کو یاد کرتے ہیں۔ ان کے کیے گئے اچھے کام کے لیے یاد کرتے ہیں، لیکن کرناٹک میں چوری سے بنی بی جے پی حکومت کو 40 فیصد کمیشن والی حکومت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بی جے پی نے ہر سطح پر لوگوں کو لوٹا ہے... چاہے وہ کسان ہو، نوجوان ہو یا کانٹریکٹرس۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری نے اپنے خطاب میں موجودہ ایشوز پر بھی باتیں کیں۔ انھوں نے کہا کہ آج سب سے بڑا ایشو مہنگائی ہے۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کچھ راحت دے۔ لیکن یہاں کی حکومت کی پوری توجہ صرف لوٹ میں لگی ہوئی ہے۔ پرینکا گاندھی مزید کہتی ہیں کہ ’’ہم نے بار بار وزیر اعظم، وزیر داخلہ، دوسری ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور دیگر بی جے پی لیڈروں سے کہا کہ ایشو پر آؤ، لیکن ایک بھی بار وہ ایشو پر نہیں آئے۔ کسی بھی بی جے پی لیڈر نے نہیں بتایا کہ ساڑھے تین سالوں میں انھوں نے کرناٹک کے لیے کیا کیا، کتنے روزگار دیے، کتنی ترقی کی؟‘‘
قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی بھی کرناٹک اسمبلی انتخاب کے پیش نظر پارٹی امیدواروں کے حق میں انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ راہل گاندھی نے پیر کے روز ورکنگ خواتین کے ساتھ بس میں سواری کی اور بس اسٹاپ پر کالج اسٹوڈنٹس کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سیلفی بھی کھنچوائی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔