کرناٹک میں حکومت گرانے کی سازش! اراکین اسمبلی کو 50 کروڑ روپے اور وزارتی عہدہ کی پیشکش
رکن اسمبلی روی کا کہنا ہے کہ پورا آپریشن حوالہ لین دین جیسا لگ رہا ہے، ہمارے پاس ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ ہیں، وہ مجھ سے رابطہ نہیں کر رہے ہیں کیونکہ میں پارٹی سے مضبوطی کے ساتھ جڑا ہوا ہوں۔
کرناٹک کے کانگریس رکن اسمبلی گنیگا روی کا کہنا ہے کہ ریاست میں کانگریس حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھیوں کو 50 کروڑ روپے اور ایک وزارتی عہدہ کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ داونگیرے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے گنیگا روی نے بی جے پی کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ پہلے ہی کانگریس کے چار اراکین اسمبلی سے ملاقات کر چکے ہیں اور ان سے بات چیت ہو چکی ہے۔
گنیگا کا کہنا ہے کہ ایک شخص جو رابطہ کر رہا ہے اور تجویز پیش کر رہا ہے وہ بی ایس یدی یورپا کا سابق پرسنل سکریٹری این آر سنتوش ہیں۔ خاص طور سے قبل میں سنتوش نے جے ڈی ایس-کانگریس اتحاد حکومت میں غیر مطمئن اراکین اسمبلی اور وزراء کے ساتھ رابطہ قائم کرنے میں اہم کردار نبھایا تھا۔ اس وقت بی جے پی 17 اراکین اسمبلی اور وزراء کو اپنے ساتھ لانے میں کامیاب رہی تھی جس کے نتیجہ کار جے ڈی ایس-کانگریس حکومت گر گئی تھی۔ تب بی جے پی تنہا اکثریت والی پارٹی تھی۔ تازہ ماحول میں 224 رکنی ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے پاس صرف 66 اراکین اسمبلی ہیں۔
رکن اسمبلی گنیگا روی نے بتایا کہ سنتوش نے جے ڈی ایس سے انتخاب لڑا اور ہار گئے۔ پھر بھی انھوں نے سبق نہیں سیکھا۔ وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ حکومت گرا دی جائے گی اور اراکین اسمبلی خریدے جائیں گے۔ اسی طرح کئی لوگ کوششیں کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس ان کی ویڈیوز ہیں۔ اس واقعہ کو وزیر اعلیٰ سدارمیا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کی جانکاری میں لایا گیا ہے۔
گنیگا روی کا کہنا ہے کہ پارٹی کے جن ایماندار اراکین اسمبلی سے رابطہ کیا گیا تھا، وہ فوراً ہمارے پاس آئے اور تفصیلی جانکاری دی۔ انھوں نے سینئر لیڈران کے ساتھ ساتھ نئے اراکین اسمبلی سے بھی ملاقات کی۔ پارٹی کے کسی بھی رکن اسمبلی نے شکست نہیں مانی۔ اس طرح کی کوشش جمہوریت کے لیے بہتر نہیں ہے۔ بہت جلد اس سلسلے میں ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ جاری کی جائیں گی۔
کانگریس رکن اسمبلی گنیگا نے بتایا کہ ’’وہ 50 کروڑ روپے کی پیشکش کر رہے ہیں اور اراکین اسمبلی سے کہہ رہے ہیں کہ انھیں وزیر بنایا جائے گا۔ اراکین اسمبلی سے کہا جا رہا ہے کہ انھیں نئی دہلی بھیجا جائے گا اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ میٹنگ کا انتظام کیا جائے گا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ اراکین اسمبلی سے رابطہ کرنے والے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ان کے ساتھ سفر نہیں کریں گے اور دوسرے لوگ انھیں لے جائیں گے۔ گنیگا روی کا کہنا ہے کہ پورا آپریشن حوالہ لین دین جیسا لگا رہا ہے۔ وہ مجھ سے رابطہ نہیں کر رہے ہیں کیونکہ میں پارٹی کے ساتھ مضبوطی سے جڑا ہوا ہوں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس کام نہیں ہے اور وہ اراکین اسمبلی کو کھینچنے کے لیے ہر دن لگاتار کوششیں کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔