کرناٹک: مسلم طالبات کے لئے خصوصی کالج کے معاملہ پر بی جے پی کا یوٹرن، کہا- ’معاملہ پر بحث نہیں ہوئی‘

وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے ؎واضح کیا کہ اس معاملہ پر سرکاری سطح پر کوئی بحث نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ یہ کرناٹک ریاستی وقف بورڈ کے چیئرمین شفیع سعدی کے ذاتی خیالات ہو سکتے ہیں

بسوراج بومئی، تصویر آئی اے این ایس
بسوراج بومئی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

بنگلورو: کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی نے مسلم طالبات کے لئے 10 نئے کالج تعمیر کرنے کے فیصلے پر جمعرات کے روز یوٹرن لے لیا۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے جمعرات کو واضح کیا کہ اس معاملہ پر سرکاری سطح پر کوئی بحث نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کرناٹک ریاستی وقف بورڈ کے چیئرمین شفیع سعدی کے ذاتی خیالات ہو سکتے ہیں۔ حکومت کے پاس مسلم لڑکیوں کے لیے علیحدہ اسکول کھولنے کا کوئی خیال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے چیئرمین کو اس معاملے پر حکومت سے بات کرنی چاہئے۔

اس سے پہلے میڈیا میں یہ خبر آئی تھی کہ برسراقتدار حکومت مسلم لڑکیوں کے لیے 10 نئے کالج قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس پر کرناٹک میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ہندو تنظیموں نے ریاست گیر احتجاج کا انتباہ دیا تھا اور حکومت کو چیلنج کیا تھا کہ وہ کالج کی تعمیر نہیں ہونے دیں گے۔

اس معاملے پر بومئی کے ردعمل کے بعد وقف بورڈ کے چیئرمین مولانا شفیع سعدی نے کہا کہ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ مسلم خواتین کے لیے خصوصی کالج کھولے جائیں گے۔


انہوں نے کہا کہ میں نے خواتین کے لیے کالج کھولنے کی بات کی تھی۔ میں نے کہا تھا کہ ہمارے بورڈ کے پاس 25 کروڑ روپے کا فنڈ ہے۔ ہم ہر کالج کے لیے 2.5 کروڑ روپے دیں گے اور انہیں 10 اضلاع میں شروع کیا جائے گا اور اس معاملے پر وزیر سے بات ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا میرا مکمل بیان شائع نہیں کر رہی۔ میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ وقف بورڈ حکومت کے اصولوں کے مطابق 112 تعلیمی ادارے چلا رہا ہے۔

حجاب کے بحران کا مجوزہ کالجوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ بھی رہنما خطوط کے مطابق کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ وزیر اعظم نریندر مودی کے نعرے 'بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ' کے مطابق ہے۔

وہیں، ہندو جن جاگرتی سمیتی کے لیڈر موہن گوڑا نے کہا کہ اگر مسلم لڑکیوں کے کالج بن رہے ہیں تو ہندو تعلیمی ادارے بھی بنائے جائیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ حکومت کا فیصلہ سیکولرازم اور آئین کے اصولوں کے خلاف ہے، گوڑا نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہیں لیا تو احتجاج کیا جائے گا۔


کالجوں کی تعمیر کے خلاف ریاستی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے شری رام سینا کے بانی پرمود متھالک نے کہا ہے کہ ریاست میں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات سے پہلے مسلمانوں کو خوش کرنے میں ملوث ہوگی۔ یہ تقسیم کرنے والا فیصلہ ہے۔ اس سے طلبہ میں تفرقہ انگیز ذہنیت پیدا ہوگی۔

تاہم وزیر مزرئی اور اوقاف ششی کلا جولے نے واضح کیا کہ انہوں نے مسلم لڑکیوں کے لئے خصوصی کالج کھولنے کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔