کرناٹک اسمبلی انتخاب: اشتہار کی اشاعت سے پہلے سیاسی پارٹیوں کو لینی ہوگی منظوری، انتخابی کمیشن کی ہدایت

سیاسی پارٹیوں کو جاری ایڈوازئری میں کہا گیا ہے کہ ووٹنگ کے دن اور اس سے ایک دن پہلے انتخابی تشہیر پر روک کے دوران اشتہارات کو ایم سی ایم سی سے منظور کرانا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>کرناٹک الیکشن آفس</p></div>

کرناٹک الیکشن آفس

user

قومی آواز بیورو

کرناٹک میں 10 مئی کو اسمبلی انتخاب ہونا ہے۔ اس درمیان انتخابی کمیشن نے پرنٹ میڈیا کے لیے جاری کیے جانے والے اشتہارات سے متعلق ایک اہم ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی پارٹی یا امیدوار انتخاب کے دن اور ایک دن پہلے میڈیا سرٹیفکیشن اور نگرانی کمیٹی (ایم سی ایم سی) سے منظوری کے بغیر پرنٹ میڈیا میں کوئی اشتہار شائع نہیں کرا سکتا ہے۔ کسی کو بھی اشتہار دینے سے پہلے ایم سی ایم سی سے منظوری لینا لازمی ہوگا۔

واضح رہے کہ کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لیے انتخابی تشہیر آج شام 5 بجے تھم گئی۔ ریاست میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچنے کے ساتھ ہی سیاسی پارٹیوں کی انتخابی تشہیر پر بھی انتخابی کمیشن نے سخت نگاہ رکھا۔ اب انتخاب والے دن اور اس کے ایک دن پہلے شائع ہونے والے سیاسی اشتہار کے تعلق سے کمیشن نے کہا کہ قابل اعتراض اور غلط جانکاری دینے والے اشتہارات پورے انتخابی عمل کو آلودہ کرتے ہیں۔


انتخابی کمیشن نے اخبارات کے مدیران کو بھی اس سلسلے میں الگ سے ایک خط لکھا ہے۔ اس میں انھیں یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ پریس کونسل آف انڈیا کے ’صحافتی رویہ کے پیمانہ‘ ان کے اخبارات میں شائع اشتہارات سمیت سبھی معاملوں کے لیے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔ کمیشن نے کرناتک کے اخبارات کے مدیران کو لکھے ایک خط میں کہا کہ اگر ذمہ داری سے انکار کیا جاتا ہے تو یہ واضح طور سے پہلے ہی بتا دیا جائے۔

دوسری طرف سیاسی پارٹیوں کو جاری ایڈوازئری میں کہا گیا ہے کہ ووٹنگ کے دن اور اس سے ایک دن پہلے انتخابی تشہیر پر روک کے دوران اشتہارات کو ایم سی ایم سی سے منظور کرانا ہوگا۔ ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی یا امیدوار یا کوئی دیگر ادارہ یا شخص ووٹنگ کے دن اور اس سے ایک دن پہلے پرنٹ میڈیا میں کوئی بھی اشتہار تب تک شائع نہیں کرا سکتا جب تک کہ سیاسی اشتہار کے مواد ان کے ذریعہ ریاست/ضلع کی ایم سی ایم سے منظور نہ کرا لیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔