کرناٹک اسمبلی انتخابات: ووٹ ڈالنے کے بعد ڈی کے شیوکمار نے چلایا آٹو رکشہ، کہا- ’2024 میں ملک میں حکومت بنائیں گے‘

ڈی کے شیوکمار نے اپنے اسمبلی حلقہ انتخاب کنک پورہ میں ووٹ ڈالا۔ اس کے بعد انہوں نے آٹو رکشہ چلایا، جس میں ان کے ساتھ چند پارٹی کارکنان نے بھی سواری کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

بنگلورو: کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کے لیے جاری ووٹنگ کے دردمیان کانگریس کے ریاستی صدر ڈی کے شیو کمار نے اپنے انتخابی حلقہ کنک پورہ میں حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اس کے بعد انہوں نے آٹو رکشہ پر بھی ہاتھ آزمایا۔ رکشہ میں ان کے ساتھ چند پارٹی کارکنان نے بھی سواری کی۔

ڈی کے شیو کمار کی رکشہ چلانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ دریں اثنا، انہوں نے لوگوں سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں کہ آپ کے ووٹ میں ہماری ریاست کے مستقبل کو پھر سے لکھنے کی طاقت ہے۔ ترقی اور بدعنوانی سے پاک مستقبل کے لیے حق رائے دہی کا استعمال ضرور کریں۔


ڈی کے شیوکمار نے اپنے حلقہ انتخاب کنک پورہ میں ووٹ ڈالنے کے بعد آٹو رکشہ چلایا۔ اس دوران ان کے پاس ایک خاتون مسافر کے طور پر بیٹھی تھی، جبکہ پارٹی کے کچھ حامی اور کارکن پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے آٹو رکشہ بھی ساتھ چل رہے تھے۔ شیوکمار ڈرائیور کی سیٹ پر بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 2023 میں کرناٹک اور 2024 میں ملک میں حکومت بنائیں گے۔ اس کے علاوہ ڈی کے شیوکمار نے جے ڈی ایس کے ساتھ اتحاد کے امکانات کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

کنک پور میں ووٹ ڈالنے سے پہلے شیوکمار نے اپنی خاندانی دیوی کینکرما کا آشیرواد لیا۔ انہوں نے کہا ’’ماں کینکرما سب کی فلاح و بہبود کریں۔ میں نے ریاست کی خوشحالی کے لیے دعا کی۔ گزشتہ ہفتے شیوکمار نے کہا تھا کہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو خاطر خواہ اکثریت ملے گی اور پارٹی وزیر اعلیٰ کے عہدہ کے معاملے پر جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اس کے پابند ہوں گے۔


خیال رہے کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات میں ایک اور میعاد کی توقع کر رہی ہے، جبکہ کانگریس کو بھروسہ ہے کہ بی جے پی عوامی غصہ کی نذر ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ 61 سے زیادہ سیٹوں پر غلبہ رکھنے والی جے ڈی ایس بھی کھیل خراب کر سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔