کرناٹک: دلتوں پر مظالم معاملے میں 98 لوگوں کو ملی تاحیات قید کی سزا، 10 سال بعد آیا فیصلہ
معاملہ 28 اگست 2014 کا ہے جب گاؤں کے ہوٹلوں اور حجام کی دکانوں میں دلتوں کو داخل ہونے سے منع کرنے پر متاثرین و ملزمین کے درمیان تصادم ہو گیا تھا، بعد ازاں ملزمین نے دلتوں کے گھروں میں آگ لگا دی تھی۔
دلتوں پر ہوئے مظالم معاملہ میں کرناٹک کی ایک عدالت نے 98 ملزمین کو تاحیات قید کی سزا سنائی۔ معاملہ کرناٹک کے کوپل کا ہے جہاں دلت طبقہ پر مظالم اور نسلی تشدد سے متعلق کیس میں کوپل کی ضلع عدالت نے مجموعی طور پر 101 ملزمین کو سزا سنائی ہے۔ 101 قصورواروں میں سے 98 کو تاحیات قید اور 5000 روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی، جبکہ دیگر 3 قصورواروں کو 5 سال قید بامشقت اور 2000 روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے۔
جسٹس چندرشیکھر سی نے یہ فیصلہ جمعرات کے روز سنایا۔ اس بارے میں فریق استغاثہ نے تفصیلی جانکاری دی۔ سرکاری وکیل اپرنا بوندی نے کہا کہ 177 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا، ان میں سے 16 ملزمین کی سماعت کے دوران ہی موت ہو گئی۔ فی الحال تاحیات قید کی سزا پائے سبھی قصوروار بلاری سنٹرل جیل میں ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملک کا یہ پہلا معاملہ ہے جب نسلی تشدد میں اجتماعی طور سے اتنے لوگوں کو سزا سنائی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دلتوں پر مظالم کا یہ معاملہ 28 اگست 2024 کا ہے۔ اس وقت گاؤں کے ہوٹلوں اور حجام کی دکانوں میں دلتوں کے داخل ہونے سے منع کیا گیا تھا۔ اس حکم امتناع پر متاثرین اور ملزمین کے درمیان تصادم ہو گیا تھا۔ بعد ازاں ملزمین نے گنگاوتی تعلقہ کے مراکمبی گاؤں میں دلت طبقہ کے کئی گھروں میں آگ لگا دی تھی۔ اس حادثہ کے بعد ریاست کے کئی حصوں میں وسیع پیمانہ پر احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا۔ تشدد کے سبب مراکمبی میں تین مہینے تک پولیس کی سخت نگرانی رہی تھی۔ اتنا ہی نہیں، ریاست کی دلت حقوق کمیٹی نے اس تشدد کے خلاف مراکمبی سے بنگلورو تک ایک مارچ کا بھی انعقاد کیا تھا۔ علاوہ ازیں طویل مدت تک گنگاوتی تھانے کا گھیراؤ بھی کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔