کپل مشرا نے ستیندر جین سے معافی مانگی، کہا- ’میرے الزامات سیاست پر مبنی تھے، اب ایسا نہیں کروں گا‘

کپل مشرا نے معافی نامہ میں لکھا کہ میں موجودہ مقدمہ میں ملزم ہوں۔ میں نے شکایت کنندہ کے خلاف جو بھی الزامات عائد کیے تھے وہ سیاست پر مبنی تھے اور غلط تھے۔ میں شکایت کنندہ سے بلا شرط معافی مانگتا ہوں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے ہتک عزت سے منسلک ایک معاملہ میں دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین سے غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔ ہتک عزت کا یہ کریمینل (فوجداری) معاملہ تین سال سے بھی زیادہ پرانا ہے۔

واضح رہے کہ کپل مشرا پہلے عام آدمی پارٹی کے رہنما تھے اور اسمبلی کی گزشتہ مدت میں دہلی حکومت سے انہیں وزیر توانائی کے عہدے سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ دراصل مئی 2017 میں کپل مشرا نے ستیندر جین پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے سامنے ستیندر جین کو دو کروڑ روپے بطور رشوت دیئے تھے۔


کپل مشرا نے دعوی کیا تھا کہ ستیندر جین نے کیجریوال کے ایک رشتہ دار کے لئے 50 کروڑ روپے قیمت کی زمین کا سودا بھی کرایا ہے۔ اتنا ہی نہیں، کپل مشرا نے سوشل میڈیا پر یہاں تک دعوی کر ڈالا تھا کہ بس کچھ ہی دنوں میں ستیندر جین جیل کے اندر ہوں گے۔

میڈیا میں اس معاملہ کو کافی ترجیح دی گئی تھی اور اس کے بعد ستیندر جین نے کپل مشرا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ کپل مشرا نے اب اس معاملہ میں غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔ کپل مشرا کا کہنا ہے کہ ان کے الزامات سیاست پر مبنی تھے۔


کپل مشرا نے اپنے معافی نامہ میں لکھا، ’’میں موجودہ مقدمہ میں ملزم ہوں۔ میں نے شکایت کنندہ کے خلاف جو بھی الزامات عائد کیے تھے وہ سیاست پر مبنی تھے اور غلط تھے۔ میں شکایت کنندہ سے بلا شرط معافی مانگتا ہوں اور مستقبل میں ایسا دوبارہ کبھی نہیں ہوگا۔ میں اپنے بیان کو سوشل میڈیا پر بھی شائع کروں گا۔‘‘

ادھر، ستیندر جین نے کپل مشرا کے معافی مانگنے کے بعد کہا، ’’کپل مشرا کی اس جھوٹی کہانی کو کئی ٹی وی چینلوں اور اخباروں نے کافی چلایا تھا۔ اس سے مجھے اور میرے پریوار کو کافی دکھ ہوا تھا۔ مجھے امید ہے کہ کپل مشرا کے اس معافی نامہ کو بھی چینل اور اخبار ضرور ترجیح دیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔