شاہین باغ فائرنگ: ملزم کپل گوجر کے والد نے توڑی خاموشی، بی جے پی کٹہرے میں
دہلی پولس کا دعویٰ ہے کہ شاہین باغ میں ہوئی فائرنگ کا واقعہ انجام دینے والا شخص عآپ کا رکن ہے۔ اس دعوے کے بعد بی جے پی نے عآپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ لیکن ملزم کے والد نے ان دعووں کو غلط ٹھہرایا ہے
دہلی کے شاہین باغ میں گولی چلانے والے ملزم کپل گوجر کے والد گجے سنگھ نے دہلی پولس اور بی جے پی کے ان دعووں کو غلط ٹھہرایا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کپل گوجر کا تعلق عام آدمی پارٹی (عآپ) سے ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کپل گوجر کے والد نے کہا کہ میرے اور میری فیملی کے کسی بھی رکن کا عآپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میں سال 2012 تک بی ایس پی میں تھا اور 2012 میں ہی میں نے سیاست سے کنارہ کشی کر لی تھی۔‘‘
واضح رہے کہ دہلی پولس کے کرائم برانچ نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دنوں شاہین باغ میں ہوئی فائرنگ کے واقعہ کو انجام دینے والا نوجوان کپل گوجر دہلی میں برسراقتدار عآپ کا رکن ہے۔ کرائم برانچ نے کپل کا فون برآمد کر اس میں سے کچھ تصویریں نکالی ہیں جن میں وہ عآپ لیڈر آتشی اور سنجے سنگھ کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔ تصویروں میں سنجے سنگھ اور آتشی کپل کو عآپ کی ٹوپی پہناتے نظر آ رہے ہیں۔ کرائم برانچ نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا ہے کہ کپل نے تقریباً ایک سال پہلے اپنے والد اور کئی دیگر لوگوں کے ساتھ عآپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔
واضح رہے کہ کرائم برانچ کے دعوے کے بعد بی جے پی اس پر سیاست کرنے میں مصروف ہو گئی۔ وہ اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ اس کا الیکشن میں کس طرح فائدہ اٹھایا جائے۔ لگاتار بی جے پی لیڈران اس سلسلے میں بیان دے رہے ہیں۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے تو اروند کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بنایا ہی، مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے میڈیا کے سامنے کچھ تصویریں پیش کر کے عآپ پر شاہین باغ فائرنگ واقعہ کا الزام عائد کیا۔ لیکن فائرنگ کے ملزم کپل گوجر کے والد کا جو بیان سامنے آیا ہے، اس سے دہلی پولس کرائم برانچ کے ساتھ ساتھ بی جے پی بھی کٹہرے میں کھڑی نظر آ رہی ہے۔
دوسری طرف کرائم برانچ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے عآپ لیڈر سنجے سنگھ نے کہا تھا کہ ’’امت شاہ اس وقت ملک کے وزیر داخلہ ہیں، اب انتخاب سے ٹھیک پہلے تصویر اور ایسی سازشیں سامنے آئیں گی۔ انتخاب میں تین چار دن بچے ہیں۔ بی جے پی اتنی ہی گندی سیاست کرے گی، جتنی وہ کر سکتی ہے۔ کسی کے ساتھ ایک تصویر ہونے کا کیا مطلب ہے؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔