کانپور: گود میں بچے کو لئے والد پر لاٹھی چارج، تھانہ انچارج معطل، ورون گاندھی برہم

لاٹھی برسانے والے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے، تاہم پولیس نے اپنی صفائی میں کہا کہ جس شخص کو پیٹا جا رہا تھا وہ اور اس کا بھائی اسپتال میں ہنگامہ کر رہا تھا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانپور: اتر پردیش کے کانپور دیہات سے پولیس کی بربریت کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ اس ویڈیو میں ایک پولیس اہلکار ایک شخص پر لاٹھیاں برسا رہا ہے اور جس شخص کے ساتھ یہ شرم ناک حرکت ہوئی، اس کی گود میں بچہ رو رہا ہے۔

ایک منٹ سے بھی کم وقت کی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس شخص کو مارا جا رہا تھا ہو پولیس سے بار بار اپیل کر رہا تھا کہ بچہ کے لگ جائے گی، مت مارو لیکن پولیس والا ماننے کو تیار نہیں تھا۔ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے حوالہ سے یوپی پولیس پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق لاٹھی برسانے والے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے، تاہم پولیس تاہم پولیس نے اپنی صفائی میں کہا کہ جس شخص کو پیٹا جا رہا تھا وہ اور اس کا بھائی اسپتال میں ہنگامہ کر رہا تھا۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے بھی اس معاملہ میں آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ طاقتور نظام وہ ہے جہاں کمزور سے کمزور شخص کو بھی انصاف حاصل ہو سکے۔ یہ نہیں کہ انصاف مانگنے والوں کو انصاف کے بجائے اس بربریت کا سامنا کرنا پڑے، یہ کافی تکلیفدہ ہے۔ خوفزدہ سماج قانون کے راج کی مثال نہیں ہے۔ طاقتور نظام وہ ہے جہاں قانون کا خوف ہو، پولیس کا نہیں۔


پولیس نے یہ لاٹھی چارج ضلع اسپتال کے ملازمین کے احتجاجی مظاہر کے حوالہ سے کیا تھا۔ ملازمین بغل میں چل رہی کھدائی کی مخالفت کر رہے تھے کیونکہ اس کی مٹی اڑ کر پورے اسپتال میں بھر رہی تھی لیکن اس دوران بچہ لئے ہوئے والد پر پولیس نے جو کارروائی کی ہے اس پر سنگین سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔

انتظامیہ کا الزام ہے کہ اسپتال کے ملازمین سے مریضوں کو پریشانی تھی۔ ایسے میں ان کو ہٹانا انتظامیہ اور پولیس کی ذمہ داری تھی۔ پولیس کے مطابق پہلے بات چیت کے ذریعے مظاہرین کو ہٹنے کے لئے کہا گیا تھا لیکن جب بات نہیں بنی تو لاٹھی چارج کر دیا گیا۔ اس دوران پولیس نے ضلع اسپتال ملازمین کے لیڈر رجنیش شکلا کو دوڑا دوڑا کر پیٹا اور اسے پولیس کی گاڑی میں لے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔