کانپور اغوا معاملہ: ’تاوان کی رقم اغواکاروں تک نہیں پہنچی تو اسے پولیس کھا گئی ہوگی‘

سنجیت یادو کی بہن نے کہا ’’پولیس ابھی تک سنجیت کا بیگ بھی تلاش نہیں کر پائی ہے۔ ابھی تک ہمیں اس کی لاش بھی نہیں ملی ہے۔ ہمیں باڈی تو دکھا دو، آخری بار اس کے ہاتھ پر راکھی تو باندھ لوں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

عمران

کانپور: لیب اسسٹنٹ سنجیت یادو کا اغوا کرنے کے بعد قتل کے انکشاف نے صوبہ کے نظام قانون پر پھر سے سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اس معاملہ میں یوگی حکومت کی فضیحت کچھ زیادہ ہی ہو رہی ہے، کیوں کہ پولیس کو معاملہ کی اطلاع دے دی گئی تھی اور پولیس کے بھروسہ پر کنبہ 30 لاکھ کا تاوان بھی ادا کر دیتا ہے۔ تاہم پولیس نوجوان کو بچا نہیں پائی اور اس کا قتل ہو گیا۔

سنجیت یادو کی بہن نے ایک نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ’’پولیس شروعات سے ہی لاپروائی سے کام کر رہی ہے۔ پولیس ابھی تک سنجیت کا بیگ بھی تلاش نہیں کر پائی ہے۔ ابھی تک ہمیں اس کی لاش بھی نہیں ملی ہے۔ ہمیں باڈی تو دکھا دو، آخری بار اس کے ہاتھ پر راکھی تو باندھ لوں۔‘‘


پورا واقعہ بیان کرتے ہوئے سنجیت یادو کی بہن نے کہا کہ پہلے برا تھانہ انچارج رنجیت رائے نے کہا، پھر ساؤتھ میڈم کے پاس گئی تو انہوں نے بھی کہا کہ جاؤ پیسے کا انتظام کرو، پیسہ بھی نہیں جائے گا اور بچہ بھی واپس آ جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’پولیس کہنے پر ہی ہم نے تاوان کی رقم دی تھی۔ پولیس کی لاپروائی کی وجہ سے ہی میرے بھائی کی جان گئی۔ میں آئی جی، ڈی آئی جی سب سے رابطہ میں تھی لیکن کسی نے کچھ نہیں کیا۔ پولیس افسران کے لئے یہ ایک چھوٹی سی بات تھی لیکن میرا بھائی میرے ماں باپ کا اکلوتہ سہارا تھا۔‘‘

چار پولیس افسران کی معطلی پر سنجیت یادو کی بہن نے کہا کہ ’’ان لوگوں کی معطلی سے کچھ نہیں ہونے والا۔ آج انہوں نے میرے ساتھ ایسا کیا کل کسی اور کے ساتھ کریں گے۔ ان سبھی کو جیل بھیجا جائے اور میرے بھائی کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے۔ میں نے اغواکاروں ےس پوچھا کہ تم نے میرے بھائی کو کیوں مارا تو انہوں نے کہا کہ میرا بھائی انہیں پہچان گیا تھا اس لئے مار دیا۔


تاوان نہ دینے کے سوال پر سنجیت یادو کی بہن نے کہا کہ اگر میرے پاپا نے پیسے پھینکے تھے تو پیسے کہاں گئے؟ اغواکاروں کے پاس نہیں تو پولیس انتظامیہ اور برا تھانہ انچارج رنجیت رائے نے پیسے کھائے ہوں گے۔ یہ سب پولیس کی ساز باز سے ہوا ہے، انہوں نے شروع میں مجھ پر ہی اغوا کا الزام عائد کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 24 Jul 2020, 6:11 PM